Mohsin Ehsan

محسن احسان

پاکستان میں نئی غزل کے ممتاز شاعر

Prominent poet of New Ghazal in Pakistan

محسن احسان کی غزل

    لباس تن پہ سلامت ہیں ہاتھ خالی ہیں

    لباس تن پہ سلامت ہیں ہاتھ خالی ہیں ہم ایک ملک خدا داد کے سوالی ہیں نہ ہم میں عقل و فراست نہ حکمت و تدبیر مگر ہے زعم کہ جمعیت مثالی ہیں منافقت نے لہو تن میں اتنا گرمایا کہ گفتگو میں ریا کاریاں سجا لی ہیں خود اپنے آپ سے کد اس قدر ہمیں ہے کہ اب روایتیں ہی گلستاں کی پھونک ڈالی ...

    مزید پڑھیے

    مرے وجود کے دوزخ کو سرد کر دے گا

    مرے وجود کے دوزخ کو سرد کر دے گا اگر وہ ابر کرم ہے تو کھل کے برسے گا گلہ نہ کر کہ ہے آغاز شب ابھی پیارے ڈھلے گی رات تو یہ درد اور چمکے گا قدح کی خیر سناؤ کہ اب کے بارش سنگ اگر ہوئی تو طرب زار شب بھی ڈوبے گا یہ شہر کم نظراں ہے ادھر نہ کر آنکھیں یہاں اشارۂ‌ مژگاں کوئی نہ سمجھے ...

    مزید پڑھیے

    فقط کاغذ پہ لکھا بار اذیت اترا

    فقط کاغذ پہ لکھا بار اذیت اترا جب غزل کہہ لی تو زنگار طبعیت اترا بھوک سے مرتے رہے خیمہ افلاس میں لوگ آسماں سے نہ مگر خوانچہء نعمت اترا ماں نے تعویذ بھی باندھا مرے بازو پہ مگر پھر بھی سر سے نہ یہ سودائے محبت اترا دل سرائے میں تمنائیں ہیں سر نیہوڑائے کون بستی میں وہ مہمان مسرت ...

    مزید پڑھیے

    روشنیاں بدن بدن تیرے مرے لہو سے ہیں

    روشنیاں بدن بدن تیرے مرے لہو سے ہیں لمس کی ساری لذتیں جسم کی ہاؤ ہو سے ہیں قربت روز روز میں رنجشیں اتنی بڑھ گئیں وہ بھی گریز پا سے ہیں ہم بھی بہانہ جو سے ہیں ڈر ہے کہ شام ہجر میں دل کا دیا بجھا نہ دیں اب کے ہوا کی سازشیں شعلۂ آرزو سے ہیں جتنے خزاں کے ڈھنگ ہیں جتنے فضا میں رنگ ...

    مزید پڑھیے

    شہر کا شہر لٹیرا ہے نظر میں رکھیے

    شہر کا شہر لٹیرا ہے نظر میں رکھیے اب متاع غم جاناں بھی نہ گھر میں رکھیے کیا خبر کون سے رستے میں وہ رہزن مل جائے اپنا سایہ بھی نہ اب ساتھ سفر میں رکھیے اب کہیں سے نہ خریدار وفا آئے گا اب کوئی جنس نہ بازار ہنر میں رکھیے سر دیوار وہ خورشید بکف آیا ہے اب چراغ دل و جاں راہ گزر میں ...

    مزید پڑھیے

    موت سے یاری نہ تھی ہستی سے بے زاری نہ تھی

    موت سے یاری نہ تھی ہستی سے بے زاری نہ تھی اس سفر پر چل دیئے ہم جس کی تیاری نہ تھی ہم اسی کی خاک سے اٹھے ہیں کندن بن کے آج دوستو جس شہر میں رسم وفاداری نہ تھی ہم نے خون آرزو دے کر منقش کر دیا ورنہ دیوار طلب پر ایسی گلکاری نہ تھی مر گئے سر پھوڑ کے دیوار زنداں سے اسیر زندگی کنج قفس ...

    مزید پڑھیے

    زلزلوں نے کیا یوں شہر کو مسمار کہ بس

    زلزلوں نے کیا یوں شہر کو مسمار کہ بس چیخ اٹھے خوف سے بام و در و دیوار کہ بس بارشیں لے گئی ہیں سارا اثاثہ میرا مہرباں اتنا ہوا ابر گہربار کہ بس اب کسی دل میں نہیں منبر و محراب کا خبط ایسے بدنام ہوئے جبہ و دستار کہ بس اتنی مے بھی نہ ملی ہونٹ ذرا تر کرتے اپنی تقدیر پہ وہ روئے ہیں مے ...

    مزید پڑھیے

    ملا بھی کیا اسے توہین رنگ و بو کر کے

    ملا بھی کیا اسے توہین رنگ و بو کر کے گیا چمن سے چمن کو جو بے نمو کر کے تھے خوش گماں کہ کسی خوش سخن سے واسطہ ہے بہت ملال ہوا اس سے گفتگو کر کے تھی سارے شہر کو بیمارئ گراں گوشی سو چپ وطیرہ کیا ہم نے ہاؤ ہو کر کے ہماری صبحوں کے بیع نامے لکھنے والوں نے ہمیں سیاہ کیا خود کو سرخ رو کر ...

    مزید پڑھیے

    چار جانب سے صدا آئی مری

    چار جانب سے صدا آئی مری شعبدہ بن گئی تنہائی مری موت کو جب سے مقابل دیکھا زندگی ہو گئی شیدائی مری اب بھی یاران گرفتہ دل کو یاد ہے انجمن آرائی مری لب کشائی سے ملی رفعت دار کس بلندی پہ ہے گویائی مری رات پھیلی تو سر خلوت غم بے کراں بن گئی تنہائی مری صبح چمکی تو غبار شب سے بے ...

    مزید پڑھیے

    صوفیٔ شہر مرے حق میں دعا کیا کرتا

    صوفیٔ شہر مرے حق میں دعا کیا کرتا خود تھا محتاج عطا مجھ کو عطا کیا کرتا اپنی آواز کے سناٹے سے ہول آتا ہے میں بیابان تمنا میں صدا کیا کرتا سانس لیتے ہوئے سینے میں جلن ہوتی ہے میں ترے شہر کی شاداب فضا کیا کرتا اس فضا میں تو فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں میں یہاں جرأت پرواز بھلا کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5