قرب
تمام شب مرے کمرے کہ زرد کھڑکی پر کبھی ہواؤں کے جھونکوں نے آ کے دستک دی کبھی دھڑکتی ہوئی تیرگی نے سر پٹخا کبھی سمٹتی بکھرتی سی سرد بوندوں نے خموش شیشے کہ دیوار سے گلے مل کر وہ ایک بات بہ انداز محرمانہ کہی جو میں نے شب کی مہکتی ہوئی خموشی میں رفیق راہ محبت سے والہانہ کہی وہ رات جس ...