Kumar Pashi

کمار پاشی

ممتاز جدید شاعر،رسالہ "سطور" کے مدیر

Prominent modernist poet who also edited a literary Magazine 'Satoor'

کمار پاشی کی غزل

    کیوں ڈراتے ہو مجھے موت کا سایا بن کر

    کیوں ڈراتے ہو مجھے موت کا سایا بن کر میرے سینے میں اتر جاؤ اجالا بن کر کیوں نہیں چلتے کہ جانا ہے بہت دور ابھی کیوں یہاں رک گئے بے کار تماشا بن کر ٹوٹ کر بجھ گئے آکاش کے سارے سورج اور میں رہ گیا اس دہر میں اندھا بن کر میں ہی اک زہر لگا اپنوں کو بیگانوں کو میں ہی اک قتل ہوا شہر میں ...

    مزید پڑھیے

    میں ڈھونڈھتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح

    میں ڈھونڈھتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح وہ کھو گیا ہے خلا میں مری صدا کی طرح نہ پوچھ مجھ سے مرا قصۂ زوال جنوں میں پانیوں پہ برستا رہا گھٹا کی طرح تمام عمر رہا ہوں میں جسم میں محصور تمام عمر کٹی ہے مری سزا کی طرح اتار دے کوئی مجھ پر سے یہ بدن کی ردا کہ مار ڈالے مجھے بھی مرے خدا کی ...

    مزید پڑھیے

    تری شکست ہے ظاہر ترا زوال اٹل

    تری شکست ہے ظاہر ترا زوال اٹل یہی ہے تیرا مقدر کہ اپنی آگ میں جل خطا کہ تو نے کی یاروں کے قتل کی خواہش سزا کہ اپنے جنازے کو خود اٹھا کر چل کسی طرح سے مٹا دے یہ نقش ہائے یقیں کسی طرح سے بھی اس شہر آرزو سے نکل ستم کہ ٹوٹ رہا ہے طلسم حرف و نوا فغاں کہ بجھنے لگی ہے خیال کی ...

    مزید پڑھیے

    آیا بسنت پھول بھی شعلوں میں ڈھل گئے

    آیا بسنت پھول بھی شعلوں میں ڈھل گئے میں چومنے لگا تو مرے ہونٹ جل گئے لپکا مرے خیال کا کوندا کچھ اس طرح چاروں طرف جو لفظ پڑے تھے پگھل گئے رنگوں کے اہتمام میں صورت بگڑ گئی لفظوں کی دھن میں ہاتھ سے معنی نکل گئے جھونکے نئی رتوں کے جو گزرے قریب سے بیتے دنوں کی دھول مرے منہ پہ مل ...

    مزید پڑھیے

    کیسا عجب تماشا دیکھ رہا ہوں

    کیسا عجب تماشا دیکھ رہا ہوں عالم عالم سایا دیکھ رہا ہوں ذرہ ذرہ ٹوٹ رہی ہے دھرتی خود کو جیسے لٹتا دیکھ رہا ہوں رستہ رستہ سہل ہوا ہے چلنا آگے آگے سایا دیکھ رہا ہوں موسم موسم پھیل رہی ہے خوشبو دور سے تجھ کو آتا دیکھ رہا ہوں بوچھاروں میں برس رہے ہیں بادل اور میں خود کو جلتا دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    دور کسی کو یاد آتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے

    دور کسی کو یاد آتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے گھر سے دور نکل جاتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے اک انجانے شہر میں دیکھوں شکل کوئی جانی پہچانی اس کی اور کھنچا جاتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ہے دور دیس اک گھر ہے اپنا جیسے کوئی اک سندر سپنا سپنے میں خود کو پاتا ہوں رات مجھے پاگل کرتی ...

    مزید پڑھیے

    ہو رہی تھی گفتگو آج ممکنات پر

    ہو رہی تھی گفتگو آج ممکنات پر لا کے پھول رکھ دیا اس نے میرے ہات پر ہم سدا نبھائیں گے چھوڑ کر نہ جائیں گے آ گئی ہمیں ہنسی آج ان کی بات پر آپ ہی بتائیے ہم سے مت چھپائیے آپ بھی تو تھے میاں جائے واردات پر ہجر کی شبیں سبھی صبحیں ساری درد کی کتنا بوجھ رکھ لیا ہم نے اپنی ذات پر سب نراس ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ نظر پڑا مرا دیکھا ہوا لگا

    جو کچھ نظر پڑا مرا دیکھا ہوا لگا یہ جسم کا لباس بھی پہنا ہوا لگا جو شعر بھی کہا وہ پرانا لگا مجھے جس لفظ کو چھوا وہی برتا ہوا لگا دل کا نگر تو دیر سے ویران تھا مگر سورج کا شہر بھی مجھے اجڑا ہوا لگا اپنا بھی جی اداس تھا موسم کو دیکھ کر اس شوخ کا مزاج بھی بدلا ہوا لگا پاشیؔ سے کھل ...

    مزید پڑھیے

    اک انجانی دنیا ڈھونڈ رہا ہوں

    اک انجانی دنیا ڈھونڈ رہا ہوں تاریکی میں رستہ ڈھونڈھ رہا ہوں تنہا تنہا گھوم رہا ہوں گم سم گلی گلی کوئی خود سا ڈھونڈھ رہا ہوں پتہ پتہ ناچ رہی ہے زردی گلشن گلشن سبزہ ڈھونڈ رہا ہوں رنگوں کے اس گھور گھنے جنگل میں کھویا ہوا اک چہرہ ڈھونڈ رہا ہوں بیٹھ کے تنہائی میں آپ اپنے سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے گرد و پیش کا بھی کچھ پتا رکھ

    اپنے گرد و پیش کا بھی کچھ پتا رکھ دل کی دنیا تو مگر سب سے جدا رکھ لکھ بیاض مرگ میں ہر جا انا الحق اور کتاب زیست میں باب خدا رکھ اس کی رنگت اور نکھرے گی خزاں میں یہ غموں کی شاخ ہے اس کو ہرا رکھ آ ہی جائے گی اداسی بال کھولے آج اپنے دل کا دروازہ کھلا رکھ یوں بھی بہہ جائے گا سب سیل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3