کیوں ڈراتے ہو مجھے موت کا سایا بن کر
کیوں ڈراتے ہو مجھے موت کا سایا بن کر
میرے سینے میں اتر جاؤ اجالا بن کر
کیوں نہیں چلتے کہ جانا ہے بہت دور ابھی
کیوں یہاں رک گئے بے کار تماشا بن کر
ٹوٹ کر بجھ گئے آکاش کے سارے سورج
اور میں رہ گیا اس دہر میں اندھا بن کر
میں ہی اک زہر لگا اپنوں کو بیگانوں کو
میں ہی اک قتل ہوا شہر میں سچا بن کر
کیوں بھلا چھوڑ نہیں دیتا وہ تنہا مجھ کو
کیوں مرے ساتھ لگا رہتا ہے سایا بن کر