Kumar Pashi

کمار پاشی

ممتاز جدید شاعر،رسالہ "سطور" کے مدیر

Prominent modernist poet who also edited a literary Magazine 'Satoor'

کمار پاشی کی غزل

    تیری یاد کا ہر منظر پس منظر لکھتا رہتا ہوں

    تیری یاد کا ہر منظر پس منظر لکھتا رہتا ہوں دل کو ورق بناتا ہوں اور شب بھر لکھتا رہتا ہوں بھری دوپہری سائے بناتا رہتا ہوں میں لفظوں سے تاریکی میں بیٹھ کے ماہ منور لکھتا رہتا ہوں خواب سجاتا رہتا ہوں میں بجھی بجھی سی آنکھوں میں جس سے سب محروم ہیں اسے میسر لکھتا رہتا ہوں چھانو نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے تا حد نظر نیلا سمندر

    ہے تا حد نظر نیلا سمندر بدن میں پھڑپھڑاتا ہے کبوتر اب اس کا نام تک باقی نہیں ہے وہی جو جی رہا تھا میرے اندر بتا اے دل مرے بجھتے ہوئے دل یہ کس آسیب کا سایہ ہے تجھ پر معانی کا ہے باطن سے تعلق بہت کچھ کہہ گئے چپ چپ سے منظر مری دہلیز پر چپکے سے پاشیؔ یہ کس نے رکھ دی میری لاش لا کر

    مزید پڑھیے

    ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے

    ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے میں بے شک مسمار ہوں لیکن میرا ثانی باقی ہے دشت جنوں کی خاک اڑانے والوں کی ہمت دیکھو ٹوٹ چکے ہیں اندر سے لیکن من مانی باقی ہے ہاتھ مرے پتوار بنے ہیں اور لہریں کشتی میری زور ہوا کا قائم ہے دریا کی روانی باقی ہے گاہے گاہے اب بھی چلے جاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس کو کچھ تو ملتا ہے مجھ پہ ظلم ڈھانے سے

    اس کو کچھ تو ملتا ہے مجھ پہ ظلم ڈھانے سے بعض وہ نہ آئے گا میرا گھر جلانے سے گا رہی ہیں دیواریں رقص میں ہے آنگن بھی کتنی رونقیں آئیں تیرے لوٹ آنے سے آ کہ تیرے ماتھے پر اب اسے سجا دوں میں چاند لے کے آیا ہوں رات کے خزانے سے وہ بھی ان دنوں یارو اپنی چال میں گم ہے ہم بھی کچھ نہیں کہتے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی پرانی دیواریں مت ڈھانے دو

    ابھی پرانی دیواریں مت ڈھانے دو پہلے مجھ کو دنیا نئی بسانے دو اوڑھ لیا ہے میں نے لبادا شیشے کا اب مجھ کو کسی پتھر سے ٹکرانے دو پڑھ کے حقائق کہیں نہ اندھا ہو جاؤں مجھ کو اب ہو سکے تو کچھ افسانے دو ہے کوئی ایسا جو دنیا سے ٹکر لے ہم کو دیکھو اک ہم ہیں دیوانے دو نہیں چاہئے کچھ بھی ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہیں سارے انکشاف اپنے ہیں سارے ممکنات اپنے

    ہیں سارے انکشاف اپنے ہیں سارے ممکنات اپنے ہم اس دنیا کا سارا علم لے جائیں گے سات اپنے چمک ویسی نہ ماتھے پر دمک ویسی نہ چہرے پر ستارے کس کے گھر جانے لٹا آئی ہے رات اپنے نہ ہوگی دل کشی دنیا میں اک دن وہ بھی آئے گا کہ سارے راز اگل دے گی کسی دن کائنات اپنے نہیں گر دیکھ سکتی موت سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3