Kaukab Shahjahanpuri

کوکب شاہجہانپوری

کوکب شاہجہانپوری کی غزل

    کسے شعور ہے یوں زخم دل دکھانے کا

    کسے شعور ہے یوں زخم دل دکھانے کا کہیں نہ دیکھو گے یہ رنگ مسکرانے کا مرا لہو ہے نگار حیات کی مہندی مجھے دماغ کہاں اشک خوں بہانے کا نشاط غم ہی تو اس زندگی کا حاصل ہے اگر ہو دل میں سلیقہ یہ لطف پانے کا قفس میں جلوۂ گل کا بھی اہتمام سہی مگر وہ عالم آزاد آشیانے کا جو ذرہ ہے وہ دھڑکتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ حسن برق طلعت کا مری آنکھوں میں گھر کرنا

    وہ حسن برق طلعت کا مری آنکھوں میں گھر کرنا وہ منظر پھر ذرا اے جذب دل پیش نظر کرنا غم ہستی میں پھر ہونے لگی ہے بے خودی زائل ذرا پھر اک نظر پھر دو جہاں سے بے خبر کرنا خدارا چھوڑ دے اے چارہ فرما چشم ساقی پر حزیں دل کو نشاط زندگی سے بہرہ ور کرنا کوئی حسرت ہو کچھ تو زاد راہ زیست مل ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہے مری نظروں کی مناجات کا عالم

    یہ ہے مری نظروں کی مناجات کا عالم ذرے بھی دکھاتے ہیں سماوات کا عالم پر نور ترے حسن سے آغوش تصور دوری میں بھی حاصل ہے ملاقات کا عالم ایما کا ہے فیضان کہ احساس کا احسان ایک ایک جفا میں ہے مدارات کا عالم جلووں کی یہ کثرت ہے کہ حیران ہیں آنکھیں آئینے دکھاتے ہیں حجابات کا عالم دل ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیری اٹھتی جوانی یہ چھاؤں تاروں کی (ردیف .. ا)

    یہ تیری اٹھتی جوانی یہ چھاؤں تاروں کی یہ بھینی بھینی مہک یہ نیا شباب ترا ترے حضور میں میری ہر آرزو ناکام مری نظر میں ہر انداز کامیاب ترا تری نظر میں مری ہر نگاہ گستاخی مرے خیال میں پر کیف ہر عتاب ترا یہ نرم نرم تبسم یہ گرم گرم نگاہ مٹا نہ دے کہیں سائل کو یہ جواب ترا تجھے خبر ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے ہیں حال تڑپانے کے بعد

    پوچھتے ہیں حال تڑپانے کے بعد یہ کرم ہے ہر ستم ڈھانے کے بعد غم کے سائے سے ملا ہے دل کو نور بجلی کوندی ہے گھٹا چھا جانے کے بعد رخ تو کشتی کا ہے ساحل کی طرف دیکھیے کیا بیتے ٹکرانے کے بعد اللہ اللہ کھینچنا دامان دل زیست کے کانٹوں میں الجھانے کے بعد مل سکا ہے ان کے غم کا کچھ مزہ بہجت ...

    مزید پڑھیے

    او چشم کیف پرور مے خانۂ محبت

    او چشم کیف پرور مے خانۂ محبت لبریز رنج و غم ہے پیمانۂ محبت بے درد بے مروت بیگانۂ محبت اک دن سنا تو ہوتا افسانۂ محبت امیدوار دل کو یوں توڑتا ہے کوئی اے دوست بس نہ ٹھکرا نذرانۂ محبت مانا کہ اک ادا ہے صبر آزما تجاہل تاہم نہ اس قدر بن بیگانۂ محبت پھر ڈھونڈھتا ہے کوکبؔ وہ رنگ ...

    مزید پڑھیے

    جو جلوہ زار حسن تھا وہ دل نہیں رہا

    جو جلوہ زار حسن تھا وہ دل نہیں رہا آئینہ تو ہے جوہر قابل نہیں رہا میں لطف التفات کے قابل نہیں رہا پھر بھی تو مجھ سے وہ کبھی غافل نہیں رہا وہ اور مجھ سے ترک تعلق نہیں نہیں میرے ہی دل میں جذبۂ سیمیں نہیں رہا اٹھتی تھی جس سے موج طلب پر نفس کے ساتھ وہ جوش بے قراریٔ سائل نہیں رہا غم ...

    مزید پڑھیے

    وہ غم جو حاصل ہستی ہے مل چکا کہ نہیں

    وہ غم جو حاصل ہستی ہے مل چکا کہ نہیں پھر اور کون سا ہے لطف دل کشا کہ نہیں مزاج درد تمنا بدل گیا کہ نہیں وفا نے رنج کو راحت بنا لیا کہ نہیں جو دل میں توڑتی رہتی تھی نیشتر ہر دم ہوئی وہ کاوش جاں کا وہ جاں فزا کہ نہیں جلا دیا تھا لہو جس نے دل کی رگ رگ کا وہ سوز آتش غم راس آ گیا کہ ...

    مزید پڑھیے

    راز آشکارا ہے اب غم نہاں اپنا

    راز آشکارا ہے اب غم نہاں اپنا آہ یہ سکوت آخر بن گیا بیاں اپنا حسن اور غم خواری خواب ہے کہ بیداری ہے ہنوز کچھ باقی شاید امتحاں اپنا کب ہوئی تلاش ان کو کھو گئے جب ایسے ہم خود ہمیں نہیں ملتا نام کو نشاں اپنا لطف زندگی کیسا سیر گلستاں کیسی ہے وہ اب قفس اپنا تھا جو آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    کہہ رہی ہے یہ بے قراری آج

    کہہ رہی ہے یہ بے قراری آج اور ہے رنگ دل نگاری آج دل کی حالت بتا رہی ہے صاف دل نے کھایا ہے زخم کاری آج اللہ اللہ یہ دل گداز نگاہ ہو چکی ہم سے پردہ داری آج نہ چھپی دل کی بات نظروں سے رہ گئی سب فریب کاری آج شمع تو روز اٹھائی جاتی ہے اے سحر ہے ہماری باری آج تھی جو کل تک امید اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2