Kaukab Shahjahanpuri

کوکب شاہجہانپوری

کوکب شاہجہانپوری کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کسے شعور ہے یوں زخم دل دکھانے کا

    کسے شعور ہے یوں زخم دل دکھانے کا کہیں نہ دیکھو گے یہ رنگ مسکرانے کا مرا لہو ہے نگار حیات کی مہندی مجھے دماغ کہاں اشک خوں بہانے کا نشاط غم ہی تو اس زندگی کا حاصل ہے اگر ہو دل میں سلیقہ یہ لطف پانے کا قفس میں جلوۂ گل کا بھی اہتمام سہی مگر وہ عالم آزاد آشیانے کا جو ذرہ ہے وہ دھڑکتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ حسن برق طلعت کا مری آنکھوں میں گھر کرنا

    وہ حسن برق طلعت کا مری آنکھوں میں گھر کرنا وہ منظر پھر ذرا اے جذب دل پیش نظر کرنا غم ہستی میں پھر ہونے لگی ہے بے خودی زائل ذرا پھر اک نظر پھر دو جہاں سے بے خبر کرنا خدارا چھوڑ دے اے چارہ فرما چشم ساقی پر حزیں دل کو نشاط زندگی سے بہرہ ور کرنا کوئی حسرت ہو کچھ تو زاد راہ زیست مل ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہے مری نظروں کی مناجات کا عالم

    یہ ہے مری نظروں کی مناجات کا عالم ذرے بھی دکھاتے ہیں سماوات کا عالم پر نور ترے حسن سے آغوش تصور دوری میں بھی حاصل ہے ملاقات کا عالم ایما کا ہے فیضان کہ احساس کا احسان ایک ایک جفا میں ہے مدارات کا عالم جلووں کی یہ کثرت ہے کہ حیران ہیں آنکھیں آئینے دکھاتے ہیں حجابات کا عالم دل ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیری اٹھتی جوانی یہ چھاؤں تاروں کی (ردیف .. ا)

    یہ تیری اٹھتی جوانی یہ چھاؤں تاروں کی یہ بھینی بھینی مہک یہ نیا شباب ترا ترے حضور میں میری ہر آرزو ناکام مری نظر میں ہر انداز کامیاب ترا تری نظر میں مری ہر نگاہ گستاخی مرے خیال میں پر کیف ہر عتاب ترا یہ نرم نرم تبسم یہ گرم گرم نگاہ مٹا نہ دے کہیں سائل کو یہ جواب ترا تجھے خبر ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے ہیں حال تڑپانے کے بعد

    پوچھتے ہیں حال تڑپانے کے بعد یہ کرم ہے ہر ستم ڈھانے کے بعد غم کے سائے سے ملا ہے دل کو نور بجلی کوندی ہے گھٹا چھا جانے کے بعد رخ تو کشتی کا ہے ساحل کی طرف دیکھیے کیا بیتے ٹکرانے کے بعد اللہ اللہ کھینچنا دامان دل زیست کے کانٹوں میں الجھانے کے بعد مل سکا ہے ان کے غم کا کچھ مزہ بہجت ...

    مزید پڑھیے

تمام