گزرے گی کیا جمال رخ یار دیکھ کر
گزرے گی کیا جمال رخ یار دیکھ کر حیرت ہے حسن حسرت دیدار دیکھ کر نا سازیٔ جہاں کی تو پروا کبھی نہ تھی جی بجھ گیا ہے تم کو دل آزار دیکھ کر اس دل فگار شوق کی حسرت نہ پوچھیے مجروح ہو گیا ہو جو تلوار دیکھ کر آنکھیں ہوئی تھیں چار کہ پہلو میں کچھ نہ تھا دل کھو گیا نگاہ خریدار دیکھ ...