وہ حسن برق طلعت کا مری آنکھوں میں گھر کرنا
وہ حسن برق طلعت کا مری آنکھوں میں گھر کرنا
وہ منظر پھر ذرا اے جذب دل پیش نظر کرنا
غم ہستی میں پھر ہونے لگی ہے بے خودی زائل
ذرا پھر اک نظر پھر دو جہاں سے بے خبر کرنا
خدارا چھوڑ دے اے چارہ فرما چشم ساقی پر
حزیں دل کو نشاط زندگی سے بہرہ ور کرنا
کوئی حسرت ہو کچھ تو زاد راہ زیست مل جائے
بہت دشوار ہے بے مدعا شام و سحر کرنا
نہ غیروں نے مجھے پوچھا نہ اپنوں نے مجھے سمجھا
مرے حصہ ہے کوکبؔ زندگی تنہا بسر کرنا