Kamal Jafari

کمال جعفری

کمال جعفری کی غزل

    بزم احباب میں پھیلی جو سخن کی خوشبو

    بزم احباب میں پھیلی جو سخن کی خوشبو مجھ کو محسوس ہوئی مشک ختن کی خوشبو میرے اشعار میں ہے گنگ و جمن کی خوشبو مجھ کو لگتی ہے بھلی ارض وطن کی خوشبو باغ جنت کے بھی پھولوں میں نہیں ہو سکتی ایسی ہوتی ہے شہیدوں کے بدن کی خوشبو جو روایات کے منکر ہیں یہ کہہ دو ان سے میری تہذیب میں ہے عہد ...

    مزید پڑھیے

    آواز اپنے دل کی ہوں بانگ درا نہیں

    آواز اپنے دل کی ہوں بانگ درا نہیں آئے نہ میرے پاس جو درد آشنا نہیں غیروں سے بھی نباہ تمہارا نہ ہو سکا کیا اب بھی یہ کہو گے کہ تم بے وفا نہیں چہروں پہ اختلاف صداؤں میں انتشار اس شہر سنگ دل میں کوئی ہم نوا نہیں یوں گمرہی میں آج ہے ہر شخص مبتلا جیسے زمانے بھر میں کوئی رہنما ...

    مزید پڑھیے

    ابھی دکھی ہوں بہت اور بہت اداس ہوں میں

    ابھی دکھی ہوں بہت اور بہت اداس ہوں میں ہنسوں تو کیسے کہ تصویر درد و یاس ہوں میں قریب رہ کے بھی تو مجھ سے دور دور رہا یہ اور بات کہ برسوں سے تیرے پاس ہوں میں بھٹک رہا ہوں ابھی خار دار صحرا میں مگر مزاج گلستاں سے روشناس ہوں میں جو تیرگی میں دیا بن کے روشنی بخشے اس اعتماد کی ہلکی سی ...

    مزید پڑھیے

    گل و سمن کی طرح دل میں ہنس رہے ہیں ہم

    گل و سمن کی طرح دل میں ہنس رہے ہیں ہم یہ اور بات بظاہر بجھے بجھے ہیں ہم کوئی بھی واہمہ گمراہ کر نہیں سکتا ترے خیال کی زنجیر میں بندھے ہیں ہم کبھی تو الجھا کئے کیسے کیسے لوگوں سے کبھی تو ایسے ہوا خود سے لڑ پڑے ہیں ہم نگار خانے میں تصویر خستہ تر کی طرح کسی کے سامنے کب سے سجے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    ہر آدمی نے تہ دل سے دی دعا تجھ کو

    ہر آدمی نے تہ دل سے دی دعا تجھ کو تمام شہر سے پھر بھی رہا گلہ تجھ کو بری لگے تو لگے اس میں کیا خطا میری جو بات کہنی تھی کہہ دی وہ برملا تجھ کو نہ جانے کون سی اس میں تھی مصلحت پنہاں کہ سچ بھی کہنے سے آنے لگی حیا تجھ کو ابھی تو ظلم کو اک فن سمجھ رہا ہے مگر کبھی تو ظلم کی دے گا خدا سزا ...

    مزید پڑھیے

    بے غرض تجھ سے جو ملتا ہوگا

    بے غرض تجھ سے جو ملتا ہوگا اس کا دل پیار کا دریا ہوگا شک جو احباب پہ کرتا ہوگا اس کو اپنے پہ بھی دھوکا ہوگا صاف ابھر آئے خد و خال اس کے چہرہ آئینے میں دیکھا ہوگا دے دیا وقت پہ دھوکا اس نے جس کو سمجھا تھا کہ اپنا ہوگا وہ جو خاموش ہے مغموم بھی ہے اس نے ہر بات پہ سوچا ہوگا آج ہم آپ ...

    مزید پڑھیے

    تجھے رہے نہ رہے ربط باہمی کا خیال

    تجھے رہے نہ رہے ربط باہمی کا خیال مگر مجھے تو ہے آداب دوستی کا خیال تڑپ رہا تھا تری بزم ناز میں لیکن کسی نے بھی نہ کیا میری بے بسی کا خیال پہنچ سکے گا وہ کس طرح اپنی منزل تک جسے ذرا بھی نہ ہو اپنی کجروی کا خیال مجھے یقین ہے پا لے گا منزلوں کے نشاں وہ کارواں کہ نہ ہو جس کو گمرہی کا ...

    مزید پڑھیے

    کانٹے ہی کانٹے ہیں تا حد نظر

    کانٹے ہی کانٹے ہیں تا حد نظر پھر بھی تازہ ہے مرا عزم سفر رہزنوں کی رہنمائی دیکھ کر آج تھراتی ہے اک اک رہ گزار ڈھو رہے ہو کس لئے پتھر کا بوجھ ہو گئے مسمار سب شیشے کے گھر چلئے ویرانوں میں بسنے کے لئے شہر تو بربادیوں کے ہیں کھنڈر آ گئی صبح طرب تو کیا ہوا سونا سونا ہے مرے دل کا ...

    مزید پڑھیے

    مسکرانے کی ادا مجھ کو سکھاتی ہے غزل

    مسکرانے کی ادا مجھ کو سکھاتی ہے غزل کوئی مشکل ہو مرا ساتھ نبھاتی ہے غزل داستاں حسن و محبت کی سناتی ہے غزل ہم نوا اپنا زمانے کو بناتی ہے غزل نیند اڑ جاتی ہے راتوں کو جو آنکھوں سے کبھی اپنی آغوش محبت میں سلاتی ہے غزل غم سے آزاد بشر ہوتا ہے سنتے ہی اسے اہل محفل پہ اثر ایسا جماتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    یوں آ کے شام درد برنگ سحر گئی

    یوں آ کے شام درد برنگ سحر گئی چہرے سے میرے دھوپ غموں کی اتر گئی سائل کی طرح لوگ صفوں میں کھڑے ملے جس رہ گزار زیست پہ میری نظر گئی ہم رہروان شوق کی قسمت نہ پوچھئے منزل جسے بھی سمجھا وہ منزل گزر گئی وہ جان آرزو کہ جو تھی شمع انجمن دل ڈھونڈھتا ہے اس کو نہ جانے کدھر گئی اک شکل دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2