Kamal Jafari

کمال جعفری

کمال جعفری کی غزل

    ہم بیاباں سے گلستاں کی طرف آ نہ سکے

    ہم بیاباں سے گلستاں کی طرف آ نہ سکے رغبت خار رہی پھول ہمیں بھا نہ سکے آج تک راہ حقیقت میں رہے میرے قدم مجھ کو بدلے ہوئے حالات بھی بہکا نہ سکے یوں تو کہنے کو نمائندہ ہیں اسلاف کے ہم ان کے قدموں کی مگر گرد کو بھی پا نہ سکے ان بہاروں سے خدا دور ہمیشہ رکھے جن سے اپنے دل برگشتہ کو ...

    مزید پڑھیے

    دشت غم سے گزر رہا ہوں میں

    دشت غم سے گزر رہا ہوں میں تیرگی میں نکھر رہا ہوں میں وقت نے قدر کی نہیں ورنہ وقت کا ہم سفر رہا ہوں میں بکھرا بکھرا ہوں ایک مدت سے رفتہ رفتہ سنور رہا ہوں میں خود نمائی کی ہر بلندی سے زینہ زینہ اتر رہا ہوں میں شکر تیرا کہ اے جنون سفر خود سے بھی بے خبر رہا ہوں میں نام میرا کمالؔ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2