Kaifi Chirayyakoti

کیفی چریاکوٹی

کیفی چریاکوٹی کی غزل

    اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے

    اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے کچھ غم کی حقیقت ہوتی ہے کچھ دل کی طبیعت ہوتی ہے کل زیست الم تا زیست الم یک وقفۂ دم تسکین الم سنتے ہیں قیامت آتی ہے جب اس سے بھی فرصت ہوتی ہے اف آیت سجدہ حسن ادا جلوے کے لیے پردہ بھی اٹھا بیتاب جبیں جھک جاتی ہے کچھ ایسی بھی صورت ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    عمر کار جہاں سے گزری ہے

    عمر کار جہاں سے گزری ہے گردش آسماں سے گزری ہے دیکھتا ہوں شباب کو مڑ کر زندگانی یہاں سے گزری ہے دل کی روداد کیف کا عالم داستاں داستاں سے گزری ہے رات بے جام و خوشۂ انگور اف نظر کہکشاں سے گزری ہے زندگانئ کاہش امید میری عمر رواں سے گزری ہے یہ ہوا ہے کہ اب مری امید دل میں ہے راہ ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ تھا مقدر میں گوارا تو نہیں تھا

    جو کچھ تھا مقدر میں گوارا تو نہیں تھا در پردہ کہیں ان کا اشارا تو نہیں تھا جتنی تھی کھٹک سانس کی کل نغمۂ جاں تھی کیا تم نے مجھے ہنس کے پکارا تو نہیں تھا تا زیست مجھے جان حزیں بخشنے والے اس میں کوئی انداز تمہارا تو نہیں تھا رو رو کے قیامت کا لیا نام کسی نے کوئی تری امید کا مارا تو ...

    مزید پڑھیے

    بے تاب پاس شمع کے پروانہ آ گیا

    بے تاب پاس شمع کے پروانہ آ گیا کیا بات ہے کہ ہوش میں دیوانہ آ گیا ساقی کی بارگاہ میں توبہ ہوئی قبول خود ڈھونڈھتا ہوا مجھے مے خانہ آ گیا سجدوں کا میرے ناز اٹھانے کے واسطے کعبے کے سامنے در جانانہ آ گیا دامن کو میرے دیکھ کے حسرت کے ہاتھ میں یاد ان کو اپنا لطف کریمانہ آ گیا مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    چاک سینے کا بہ انداز جگر ہو کہ نہ ہو

    چاک سینے کا بہ انداز جگر ہو کہ نہ ہو اور پھر لذت جاں ذوق اثر ہو کہ نہ ہو تجھ سے اے شمع سر شام ہی رخصت ہو لوں شب بسر ہو کہ نہ ہو وقت سحر ہو کہ نہ ہو عمر نظارہ اسی جلوے پہ قرباں کر دوں پھر کبھی اور مجھے تاب نظر ہو کہ نہ ہو اب جہاں وہ ہیں مرا ہوش وہیں ہے اے دل بے خبر میں ہوں انہیں اس کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھوکا ہو نہ ہو امید ہی معلوم ہوتی ہے

    یہ دھوکا ہو نہ ہو امید ہی معلوم ہوتی ہے کہ مجھ کو دور سے کچھ روشنی معلوم ہوتی ہے خدا جانے کس انداز نظر سے تم نے دیکھا ہے کہ مجھ کو زندگی اب زندگی معلوم ہوتی ہے اسی کا نام شاید زندگی نے یاس رکھا ہے نفس کی جو کھٹک ہے آخری معلوم ہوتی ہے ہوا ہے حسن سے کچھ اور عکس حسن خود داری خموشی ان ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھوکا ہو نہ ہو امید ہی معلوم ہوتی ہے

    یہ دھوکا ہو نہ ہو امید ہی معلوم ہوتی ہے کہ مجھ کو دور سے کچھ روشنی معلوم ہوتی ہے خدا جانے کس انداز نظر سے تم نے دیکھا ہے کہ مجھ کو زندگی اب زندگی معلوم ہوتی ہے اسی کا نام شاید زندگی نے یاس رکھا ہے نفس کی جو کھٹک ہے آخری معلوم ہوتی ہوا ہے حسن سے کچھ اور عکس حسن خودداری خموشی ان کے ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر شمع جلوۂ جانانہ بن گیا

    تقدیر شمع جلوۂ جانانہ بن گیا شعلہ اٹھا جو اس سے تو پردا نہ بن گیا جو حال دل تھا کیف میں تاثیر درد تھا وہ کہتے کہتے شوق کا افسانہ بن گیا جنت کی آرزو سے ہے جنت کا کل وجود ویرانہ کہہ دیا جسے ویرانہ بن گیا یک قطرہ دل تھا مست کا پیمانۂ نصیب ساقی نے کی نگاہ تو مے خانہ بن گیا موقع ...

    مزید پڑھیے

    تاروں والی رات کا عالم پینے اور پلانے سے

    تاروں والی رات کا عالم پینے اور پلانے سے ساقی نے مے کھینچ کے رکھ دی گویا دانے دانے سے تار گریباں سینے والے چاک بہ دامن آئے ہیں یعنی کچھ تقدیر نہ سلجھی الجھی تھی دیوانے سے رات نہیں یہ زیست کا دن ہے ہوش میں آ برباد نہ کر شمع فقط مہمان سحر ہے کون کہے پروانے سے دیر و حرم سے اٹھنے ...

    مزید پڑھیے

    جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں

    جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں اس قدر ہیں عشق کی رسوائیاں میری جانب ہے رخ تصویر دوست لوٹ لیں اس نے مری تنہائیاں دینے والے اب تو دامن بھی نہیں اس قدر تیری کرم فرمائیاں حسن کا ناز پشیماں دیکھ کر عشق کو آنے لگیں انگڑائیاں ہو گیا مشکل ترا پہچاننا روز افزوں ہیں تری رعنائیاں غم کی شب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2