اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے

اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے
کچھ غم کی حقیقت ہوتی ہے کچھ دل کی طبیعت ہوتی ہے


کل زیست الم تا زیست الم یک وقفۂ دم تسکین الم
سنتے ہیں قیامت آتی ہے جب اس سے بھی فرصت ہوتی ہے


اف آیت سجدہ حسن ادا جلوے کے لیے پردہ بھی اٹھا
بیتاب جبیں جھک جاتی ہے کچھ ایسی بھی صورت ہوتی ہے


کچھ مست نگاہ ساقی ہے کل مے میں ہے جو کچھ باقی ہے
مے خانے کے باہر کچھ بھی نہیں مے خانے میں جنت ہوتی ہے


دنیا سے الگ ہو کر کیفیؔ دنیا سے خفا دنیا کا گلہ
امید اگر باقی نہ رہے تب یاس میں راحت ہوتی ہے