Kaifi Chirayyakoti

کیفی چریاکوٹی

کیفی چریاکوٹی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے

    اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے کچھ غم کی حقیقت ہوتی ہے کچھ دل کی طبیعت ہوتی ہے کل زیست الم تا زیست الم یک وقفۂ دم تسکین الم سنتے ہیں قیامت آتی ہے جب اس سے بھی فرصت ہوتی ہے اف آیت سجدہ حسن ادا جلوے کے لیے پردہ بھی اٹھا بیتاب جبیں جھک جاتی ہے کچھ ایسی بھی صورت ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    عمر کار جہاں سے گزری ہے

    عمر کار جہاں سے گزری ہے گردش آسماں سے گزری ہے دیکھتا ہوں شباب کو مڑ کر زندگانی یہاں سے گزری ہے دل کی روداد کیف کا عالم داستاں داستاں سے گزری ہے رات بے جام و خوشۂ انگور اف نظر کہکشاں سے گزری ہے زندگانئ کاہش امید میری عمر رواں سے گزری ہے یہ ہوا ہے کہ اب مری امید دل میں ہے راہ ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ تھا مقدر میں گوارا تو نہیں تھا

    جو کچھ تھا مقدر میں گوارا تو نہیں تھا در پردہ کہیں ان کا اشارا تو نہیں تھا جتنی تھی کھٹک سانس کی کل نغمۂ جاں تھی کیا تم نے مجھے ہنس کے پکارا تو نہیں تھا تا زیست مجھے جان حزیں بخشنے والے اس میں کوئی انداز تمہارا تو نہیں تھا رو رو کے قیامت کا لیا نام کسی نے کوئی تری امید کا مارا تو ...

    مزید پڑھیے

    بے تاب پاس شمع کے پروانہ آ گیا

    بے تاب پاس شمع کے پروانہ آ گیا کیا بات ہے کہ ہوش میں دیوانہ آ گیا ساقی کی بارگاہ میں توبہ ہوئی قبول خود ڈھونڈھتا ہوا مجھے مے خانہ آ گیا سجدوں کا میرے ناز اٹھانے کے واسطے کعبے کے سامنے در جانانہ آ گیا دامن کو میرے دیکھ کے حسرت کے ہاتھ میں یاد ان کو اپنا لطف کریمانہ آ گیا مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    چاک سینے کا بہ انداز جگر ہو کہ نہ ہو

    چاک سینے کا بہ انداز جگر ہو کہ نہ ہو اور پھر لذت جاں ذوق اثر ہو کہ نہ ہو تجھ سے اے شمع سر شام ہی رخصت ہو لوں شب بسر ہو کہ نہ ہو وقت سحر ہو کہ نہ ہو عمر نظارہ اسی جلوے پہ قرباں کر دوں پھر کبھی اور مجھے تاب نظر ہو کہ نہ ہو اب جہاں وہ ہیں مرا ہوش وہیں ہے اے دل بے خبر میں ہوں انہیں اس کی ...

    مزید پڑھیے

تمام