اف مری زندگی کی رات اف مری زندگی کے دن
اف مری زندگی کی رات اف مری زندگی کے دن ایسی نہ ہے کسی کی رات ایسے نہ ہیں کسی کے دن رخ پہ ہے سرخیٔ حیا رنگ نگاہ سرمگیں جان بہار بن گئے حسن کی سادگی کے دن زندگی امیدوار ایک ادا عتاب کی آنکھ میں کٹ گئی تھی رات ہائے وہ برہمی کے دن پاؤں بڑھا کے چل دیا اور میں دیکھتا رہا آہ شباب بے خطر ...