Kaif Moradaabadi

کیف مرادآبادی

کیف مرادآبادی کی غزل

    جلوے ہوں روبرو تو تماشا کرے کوئی

    جلوے ہوں روبرو تو تماشا کرے کوئی جب کچھ نظر نہ آئے تو پھر کیا کرے کوئی حسن لطیف کیوں ہو اسیر نگاہ شوق ہم خود یہ چاہتے ہیں کہ پردا کرے کوئی صدہا حجاب ہائے تعین کے باوجود وہ کیا کریں جو ان کی تمنا کرے کوئی تھرا کے رہ گئی ہے مری کائنات ہوش ایسے بھی سامنے سے نہ گزرا کرے کوئی کس کس ...

    مزید پڑھیے

    جنون عشق یہ کیا رنگ محفل ہے جہاں میں ہوں

    جنون عشق یہ کیا رنگ محفل ہے جہاں میں ہوں جو عالم ہے مرا ہی عالم دل ہے جہاں میں ہوں یہاں تک کار فرما جذب کامل ہے جہاں میں ہوں کہ فرق ظاہر و باطن بھی مشکل ہے جہاں میں ہوں سوائے حسن کوئی بھی نہیں ہے مقصد ہستی سوائے عشق ہر احساس باطل ہے جہاں میں ہوں جنون غم کا شکوہ کس سے کیجے کس طرح ...

    مزید پڑھیے

    وہ قریب بھی ہیں تو کیا ہوا ہمیں اپنے کام سے کام ہے

    وہ قریب بھی ہیں تو کیا ہوا ہمیں اپنے کام سے کام ہے وہی جستجو وہی بے خودی وہی زندگی کا نظام ہے طلب ارتقا کی اساس ہے کہ غم اسیری کا نام ہے کہ جہاں چمن ہے وہیں قفس جہاں دانہ ہے وہیں دام ہے ہمہ وقت مجھ کو یہی ہے غم کہ انہیں ہے میرا خیال کم مگر اس کی فکر کبھی نہیں کہ مرا جنوں بھی تو خام ...

    مزید پڑھیے

    غم نے دلوں کو رام کیا اور گزر گیا

    غم نے دلوں کو رام کیا اور گزر گیا ظالم نے اپنا کام کیا اور گزر گیا صیاد کچھ تو خاطر اہل وفا کرے یہ کیا اسیر دام کیا اور گزر گیا اے ساقیٔ بہار ترے ذوق کے نثار ہر گل کو ایک جام کیا اور گزر گیا آیا تھا بت کدہ بھی مری راہ شوق میں میں نے تو اک سلام کیا اور گزر گیا یہ کائنات ہے کہ کسی ...

    مزید پڑھیے

    چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے

    چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے مگر میری تو شاخ آشیاں کچھ اور کہتی ہے نظر میں اس کی یوں تو سب کی ہی رفتار ہے لیکن مرے قدموں سے گرد کارواں کچھ اور کہتی ہے یہاں کا ذرہ ذرہ محشر غم ہے حقیقت میں بظاہر رونق بزم جہاں کچھ اور کہتی ہے ہے ان کی ہی نظر آئینۂ دیر و حرم لیکن یہاں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی گریاں کبھی خنداں کبھی حیراں ہوں میں

    کبھی گریاں کبھی خنداں کبھی حیراں ہوں میں مختصر ہے مری روداد کہ انساں ہوں میں صحن گلشن سے مری خاک نشیمن نہ اڑا اے صبا محرم اسرار گلستاں ہوں میں یوں مجھے دل سے فراموش کئے بیٹھے ہیں جیسے ان کا ہی کوئی خواب پریشاں ہوں میں دے کے غم آپ نے تکمیل جنوں بھی تو نہ کی سوچئے کب سے یوں ہی چاک ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر تھی عشق میں ایسا بھی اک دور آئے ہے

    کیا خبر تھی عشق میں ایسا بھی اک دور آئے ہے بات کیسی سانس لیتا ہوں تو جی گھبرائے ہے رحم کر جذب محبت یہ ستم کیوں ڈھائے ہے حسن اور بیتاب و حیراں کس سے دیکھا جائے ہے یوں تو ان کی یاد سے ملتی ہے تسکین حیات اور جب تڑپائے ہے ظالم بہت تڑپائے ہے خشک آنکھیں مسکراتے ہونٹ چہرہ مطمئن یوں بھی ...

    مزید پڑھیے

    اب سوچتا ہوں جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں

    اب سوچتا ہوں جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں اے کاش چھوڑتا نہ تری رہ گزر کو میں دل غم کا آئنہ ہے نظر دل کا آئنہ کیسے چھپاؤں سوز نہاں کے اثر کو میں عالم تمام ایک فریب نگاہ ہے اب کیا دکھاؤں چشم حقیقت نگر کو میں مدہوشیوں میں ٹوٹ گیا دل کا آئنہ اب کیسے منہ دکھاؤں گا آئینہ گر کو میں ان کی ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ہے اک راز جو ہونٹوں تک آ سکتا نہیں

    دل میں ہے اک راز جو ہونٹوں تک آ سکتا نہیں یعنی میں جس حال میں بھی ہوں بتا سکتا نہیں بے خودیٔ ذوق سجدہ نے یہ عالم کر دیا سر تو سر اب تو نگاہیں بھی اٹھا سکتا نہیں ہے رضائے دوست میں شامل جنون عشق بھی چاہے کچھ کیجے مجھے تو ہوش آ سکتا نہیں ان کے اک جلوے میں ہے محدود ان کے سامنے میرا جو ...

    مزید پڑھیے

    کیا دل کشی ہے انجم و خورشید و ماہ میں

    کیا دل کشی ہے انجم و خورشید و ماہ میں ایسے نہ جانے کتنے ہیں اس جلوہ گاہ میں جنت خیال میں ہے نہ دنیا نگاہ میں کیا لذتیں ملی ہیں غم بے پناہ میں دل کو رہے شعور جو حال تباہ میں معراج زندگی ہے غم بے پناہ میں کیا جانے کیا اثر تھا کسی کی نگاہ میں سو حسن آ گئے مرے حال تباہ میں مجھ سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3