اب سوچتا ہوں جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں
اب سوچتا ہوں جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں
اے کاش چھوڑتا نہ تری رہ گزر کو میں
دل غم کا آئنہ ہے نظر دل کا آئنہ
کیسے چھپاؤں سوز نہاں کے اثر کو میں
عالم تمام ایک فریب نگاہ ہے
اب کیا دکھاؤں چشم حقیقت نگر کو میں
مدہوشیوں میں ٹوٹ گیا دل کا آئنہ
اب کیسے منہ دکھاؤں گا آئینہ گر کو میں
ان کی نظر خدا نہ کرے منفعل ہو کیفؔ
دیکھوں نہ کاش جذبۂ غم کے اثر کو میں