Kaif Moradaabadi

کیف مرادآبادی

کیف مرادآبادی کی غزل

    جنون عشق کسی کو بھی یوں نہ راس آئے

    جنون عشق کسی کو بھی یوں نہ راس آئے وہ میرے پاس تو آئے مگر اداس آئے جسے حیات کسی رخ سے بھی نہ راس آئے کسی کے پاس نہ جائے ہمارے پاس آئے وہاں سے جلد گزر جائیں رہروان حیات جہاں بھی راہ میں کوئی مقام یاس آئے فراق و وصل کی روداد مختصر یہ ہے کبھی وہ پاس سے گزرے کبھی وہ پاس آئے کچھ ایسے ...

    مزید پڑھیے

    جنون شوق کا حاصل نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے

    جنون شوق کا حاصل نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے کہاں دونوں کی ہے منزل نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے ڈبونا چاہتی تھیں جو بھی ہم دونوں کی کشتی کو انہیں موجوں میں تھا ساحل نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے تمناؤں کے طوفانوں نے فرصت ہی نہ ملنے دی مقامات نگاہ و دل نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے محبت نے کچھ ایسا ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے

    نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے انہیں تھا منظور مجھ سے پردہ تو سامنے میرے آئے کیوں تھے دیار حسن وفا طلب کی طرف قدم ہی اٹھائے کیوں تھے جنوں کو الزام دینے والے جنوں کی باتوں میں آئے کیوں تھے اسی خطا کی سزا میں اب تک نشان منزل نہیں ملا ہے رہ محبت میں اول اول مرے ...

    مزید پڑھیے

    سب جسے کہتے ہیں وقف غم جاناں ہونا

    سب جسے کہتے ہیں وقف غم جاناں ہونا اولیں شرط ہے اس کے لئے انساں ہونا غم کے داغوں نے بڑا کام بنایا دل کا اس سیہ خانے میں مشکل تھا چراغاں ہونا اپنے پرتو کے سوا ذہن میں کچھ بھی نہ رہا اور سکھلایئے آئینوں کو حیراں ہونا اف یہ دیوانگئ عشق کہ اس بزم میں بھی جب کبھی ہوش میں آنا تو پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    وہی کچھ زندگی میں زندگی کا بھید پاتے ہیں

    وہی کچھ زندگی میں زندگی کا بھید پاتے ہیں جو پیہم جستجو کرتے ہیں برسوں غم اٹھاتے ہیں جو سچ پوچھو تو خود جیتے ہیں اور جینا سکھاتے ہیں وہ دیوانے جو ہر طوفان غم میں مسکراتے ہیں کچھ اس انداز سے وہ اپنی محفل میں بلاتے ہیں کہ انساں کے قدم اٹھنے سے پہلے کانپ جاتے ہیں وہ پچھلی شب کو ...

    مزید پڑھیے

    غم ہستی نہ کچھ فکر دل و جاں ہے جہاں میں ہوں

    غم ہستی نہ کچھ فکر دل و جاں ہے جہاں میں ہوں کہ ہر ہر گام پر کوئی نگہباں ہے جہاں میں ہوں ہر اک نظارہ سو پردوں میں پنہاں ہے جہاں میں ہوں خدا جانے کہاں کل بزم امکاں ہے جہاں میں ہوں ہر اک جذبہ تعین سے گریزاں ہے جہاں میں ہوں غم دل بے نیاز کفر و ایماں ہے جہاں میں ہوں کمال بے خودی منزل ...

    مزید پڑھیے

    حالت دل وہی رہی مقصد دل کو پا کے بھی

    حالت دل وہی رہی مقصد دل کو پا کے بھی ہم تو سکوں نہ پا سکے ان کے قریب جا کے بھی اذن نظارہ تو دیا جرأت دید چھین لی وہ کبھی سامنے نہ آئے رخ سے حجاب اٹھا کے بھی دل ہے نہ ذوق آرزو کوئی طلب نہ جستجو اب وہ کریں گے کیا مجھے صاحب دل بنا کے بھی پاس رضائے دوست کو اہل وفا سے پوچھئے کچھ نہ زباں ...

    مزید پڑھیے

    بقا کی فکر کرو خود ہی زندگی کے لئے

    بقا کی فکر کرو خود ہی زندگی کے لئے زمانہ کچھ نہیں کرتا کبھی کسی کے لئے نہیں ہے وقف اگر زندگی کسی کے لئے تو ہر قدم پہ تباہی ہے آدمی کے لئے کمال جب ہے کہ اس راہ میں چراغ جلاؤ جو مدتوں سے ترستی ہے روشنی کے لئے فریب شوق فریب نظر فریب خیال ہزار دام ہیں اک ذوق آگہی کے لئے تمہاری بزم ...

    مزید پڑھیے

    اے جنون بندگیٔ شوق یہ کیا کر دیا

    اے جنون بندگیٔ شوق یہ کیا کر دیا ان کے دھوکے میں نہ جانے کس کو سجدہ کر دیا خود انہوں نے اپنا راز حسن افشا کر دیا جس طرف بھی آنکھ اٹھائی حشر برپا کر دیا کاش وہ غم تا ابد دل پر رہے سایہ فگن جس نے دل کو بے نیاز دین و دنیا کر دیا تم ہی سوچو کیفؔ اب کس کا ہو مجھ کو اعتبار خود مری آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    اہل دل جو بھی بات کہتے ہیں

    اہل دل جو بھی بات کہتے ہیں کوئی راز حیات کہتے ہیں ان کے غم سے ہے جاوداں ورنہ زیست کو بے ثبات کہتے ہیں ہائے وہ دور عشق جب آنسو داستان حیات کہتے ہیں خواب غفلت میں جو گزرتا ہے ہم تو اس دن کو رات کہتے ہیں عشق کی اصطلاح میں غم کو انقلاب حیات کہتے ہیں جو بھی ہیں واقف حقیقت دل دل کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3