کاشف شکیل کی غزل

    فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئی

    فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئی یہ عشق کیا تھا کہ جس میں انا گنوائی گئی ہزار جنموں کا بندھن کہا تھا اس نے جسے یہ دوستی تو فقط دو قدم نبھائی گئی ترے لبوں سے چھلکتی رہی شراب مگر ہم ایسے تشنہ لبوں کو نہیں پلائی گئی نہ خوش ادا ہی تھی وہ اور نہ دل ربا تھی مگر ہماری ضد تھی سو ضد میں ہی ...

    مزید پڑھیے

    کاشفؔ غزل تمہاری پڑھی آج رات میں

    کاشفؔ غزل تمہاری پڑھی آج رات میں مانا نہ جیت پاؤں گی میں تم سے بات میں کاشفؔ صنم پرستی نہیں دینیات میں یہ تم کہاں سے پڑ گئے لات و منات میں کاشفؔ کتاب عشق کا اجرا نہ یوں کرو یوں وقت نہ گنوایا کرو واہیات میں کاشفؔ ہمارے پیار میں کیا کیا نہیں ہوا لیکن تمہاری فتح رہی میری مات ...

    مزید پڑھیے

    جاناں ہمارے درمیاں کیا کیا نہیں ہوا

    جاناں ہمارے درمیاں کیا کیا نہیں ہوا باتیں نہیں ہوئیں تھیں یا بوسہ نہیں ہوا جاناں یہ یک بیک سے کہاں جا رہی ہو تم اب تک ہمارا پیار تماشہ نہیں ہوا جاناں یہ بے رخی نہ مجھے مار ڈالے گی ہلکا سا التفات زیادہ نہیں ہوا جاناں تمہاری فوٹو موبائل میں ہے مگر بے‌ چینیوں کا اس سے ازالہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اب چھوڑ بھی دو یار بدن ٹوٹ رہا ہے

    اب چھوڑ بھی دو یار بدن ٹوٹ رہا ہے بانہوں میں گرفتار بدن ٹوٹ رہا ہے اس کبر سے کب کس کو سکوں آیا میسر مست مئے پندار بدن ٹوٹ رہا ہے دامن جو ہوا چاک تو کچھ غم نہیں لیکن اے حسن کی سرکار بدن ٹوٹ رہا ہے ہر روز پتنگوں سے چراغوں نے کہا یہ مل کر نہ کرو وار بدن ٹوٹ رہا ہے برسوں سے مرا جسم دل ...

    مزید پڑھیے

    ہجرت نے یوں کیا ہے مجھے میری ماں سے دور

    ہجرت نے یوں کیا ہے مجھے میری ماں سے دور یوں لگ رہا ہے جیسے ہوں میں جسم و جاں سے دور روح و بدن کا رشتہ مکین و مکاں کا ہے مطلب ہے موت کا کہ مکیں ہے مکاں سے دور بانہیں چھڑا کے جب وہ گیا میرے پاس سے مجھ کو لگا کہ میں ہوا دار الاماں سے دور جاؤ کہیں بھی موت تمہیں آئے گی ضرور جانا ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں میں آج پھر سے نہائے ہوئے ہیں ہم

    اشکوں میں آج پھر سے نہائے ہوئے ہیں ہم کوچے سے اس صنم کے بھگائے ہوئے ہیں ہم حاکم وطن کے واسطے قربانیاں نہ پوچھ جاں اک طرف جہان لٹائے ہوئے ہیں ہم مجھ کو جو دیکھا اس نے کہا یوسفی سنو انگلی تو کیا جگر ہی کٹائے ہوئے ہیں ہم ہم خواب تیرے دیکھیں یہ ممکن نہیں کبھی تجھ سے بچھڑ کے نیند ...

    مزید پڑھیے

    گزر رہی ہے جدائی جو تجھ پہ شاق تو دیکھ

    گزر رہی ہے جدائی جو تجھ پہ شاق تو دیکھ کبھی کبھی تو ورائے حد فراق تو دیکھ مری طلب نہ سہی میرا اشتیاق تو دیکھ عبارتوں سے پرے آ ذرا سیاق تو دیکھ جدا ہیں جسم ہمارے جدا ہیں رنگ و روش تو ان کو چھوڑ کے روحوں کا التساق تو دیکھ تو اختلاف کی ساری حدیں بھلا تو سہی تو اختلاف پہ ہم سب کا ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئے ہم جہاں سے بیگانے

    ہو گئے ہم جہاں سے بیگانے وحشتوں اور غموں کے دیوانے اب ہماری کوئی طلب ہی نہیں حال اپنا تو بس خدا جانے نیکیاں نامہ سیاہ میں ہیں جیسے نالی میں کچھ گہر دانے دوستوں سے وفا کی آس کہاں ہم تو چت ہو گئے سبھی خانے تم نظر ہی سے کہہ گئے ہوتے لفظ سے ماورا ہیں پروانے آؤ پی کر کے ہاؤ ہو ہی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا مرحلہ میرے لیے دشوار نہیں

    عشق کا مرحلہ میرے لیے دشوار نہیں میرے قصے میں شہنشاہ کا کردار نہیں سنگ برسے گا نہ لوگوں کی ملامت ہوگی میری دنیا میں کوئی نجد کا بازار نہیں کوئی فرہاد نہیں میں جو کروں کوہ کنی میرے انجام میں تیشے کا بھی کردار نہیں رومیو جیسا مروں زہر محبت کھا کر جولیٹ سی کوئی لڑکی مجھے درکار ...

    مزید پڑھیے

    آؤ اب ضبط آزمائیں ہم

    آؤ اب ضبط آزمائیں ہم ایک دوجے کو بھول جائیں ہم کیوں نہ اک بار ایسا وصل کریں جسم کو دور چھوڑ آئیں ہم زندگی جب سفر ہے دو دن کا کیوں نہ اک ہم سفر بنائیں ہم ہم کو اپنی کوئی خبر ہی نہیں خود کو کیسے تلاش لائیں ہم بڑی مشکل سے ایک جان ملی کیسے اس جان کو گنوائیں ہم خود کشی کیوں نہ اس ادا ...

    مزید پڑھیے