فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئی
فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئی یہ عشق کیا تھا کہ جس میں انا گنوائی گئی ہزار جنموں کا بندھن کہا تھا اس نے جسے یہ دوستی تو فقط دو قدم نبھائی گئی ترے لبوں سے چھلکتی رہی شراب مگر ہم ایسے تشنہ لبوں کو نہیں پلائی گئی نہ خوش ادا ہی تھی وہ اور نہ دل ربا تھی مگر ہماری ضد تھی سو ضد میں ہی ...