کاشفؔ غزل تمہاری پڑھی آج رات میں

کاشفؔ غزل تمہاری پڑھی آج رات میں
مانا نہ جیت پاؤں گی میں تم سے بات میں


کاشفؔ صنم پرستی نہیں دینیات میں
یہ تم کہاں سے پڑ گئے لات و منات میں


کاشفؔ کتاب عشق کا اجرا نہ یوں کرو
یوں وقت نہ گنوایا کرو واہیات میں


کاشفؔ ہمارے پیار میں کیا کیا نہیں ہوا
لیکن تمہاری فتح رہی میری مات میں


کاشفؔ تمہارا عشق ہی معراج ہے مری
سب آسمان ٹھہرے تمہاری ہی ذات میں


کاشفؔ یقین ہے مجھے ایمان ہے مرا
تم سا نہ مل سکے گا مجھے کائنات میں