سب کو گمان بھی کہ میں آگاہ راز تھا
سب کو گمان بھی کہ میں آگاہ راز تھا کس درجہ کامیاب فریب مجاز تھا مثل مہہ دو ہفتہ وہی سرفراز تھا جس کی جبین شوق پہ داغ نیاز تھا پوچھو نہ حال کشمکش یاس و آرزو وہ بھی عجیب مرحلۂ جانگداز تھا جب تک حقیقتوں سے مرا دل تھا بے خبر بیچارہ مبتلائے غم امتیاز تھا جھونکا ہوائے سرو کا رندوں ...