Jagat Mohan Lal Ravan

جگت موہن لال رواں

اپنی رباعیات اور گوتم بدھ پر طویل نظم کے لیے مشہور

Famous for his Rubai's and long poem on Gautam Budha.

جگت موہن لال رواں کی غزل

    سب کو گمان بھی کہ میں آگاہ راز تھا

    سب کو گمان بھی کہ میں آگاہ راز تھا کس درجہ کامیاب فریب مجاز تھا مثل مہہ دو ہفتہ وہی سرفراز تھا جس کی جبین شوق پہ داغ نیاز تھا پوچھو نہ حال کشمکش یاس و آرزو وہ بھی عجیب مرحلۂ جانگداز تھا جب تک حقیقتوں سے مرا دل تھا بے خبر بیچارہ مبتلائے غم امتیاز تھا جھونکا ہوائے سرو کا رندوں ...

    مزید پڑھیے

    جینے میں تھی نہ نزع کے رنج و محن میں تھی

    جینے میں تھی نہ نزع کے رنج و محن میں تھی عاشق کی ایک بات جو دیوانہ پن میں تھی سادہ ورق تھا باہمہ گل ہائے رنگ رنگ تفسیر جان پاک بیاض کفن میں تھی بڑھتا تھا اور ذوق طلب بیکسی کے ساتھ کچھ دل کشی عجیب نواح وطن میں تھی بیمار جب ہیں کرتے ہیں فریاد چارہ گر کیا داستان درد سکوت محن میں ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر جب معاون تدبیر ہو گئی

    تقدیر جب معاون تدبیر ہو گئی مٹی پہ کی نگاہ تو اکسیر ہو گئی دل جاں نثار مے ہے زباں تائب شراب اس کشمکش میں روح کی تعزیر ہو گئی چھینٹیں جو خوں کی دامن قاتل میں رہ گئیں محشر میں میرے قلب کی تفسیر ہو گئی یا قتل کیجئے مجھے یا بخش دیجیے اب ہو گئی حضور جو تقصیر ہو گئی شبنم اوڑھی گلوں ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی گر ہر سانس میں تھوڑی کمی ہو جائے گی

    یوں ہی گر ہر سانس میں تھوڑی کمی ہو جائے گی ختم رفتہ رفتہ اک دن زندگی ہو جائے گی دیکھنے والے فقط تصویر ظاہر پر نہ جا ہر نفس کے ساتھ دنیا دوسری ہو جائے گی گر یہی فصل جنوں زا ہے یہی ابر بہار عظمت توبہ نثار میکشی ہو جائے گی مرگ بے ہنگام کہتے ہیں جسے آج اہل درد کل یہی صورت بدل کر ...

    مزید پڑھیے

    انجام یہ ہوا ہے دل بے قرار کا

    انجام یہ ہوا ہے دل بے قرار کا تھمتا نہیں ہے پانوں ہمارے غبار کا پہلے کیا خیال نہ گل کا نہ خار کا اب دکھ رہا ہے پانوں نسیم بہار کا پیہم دیے وہ رنج کہ انساں بنا دیا منت پذیر ہوں ستم روزگار کا اس کو خزاں کے آنے کا کیا رنج کیا قلق روتے کٹا ہو جس کو زمانہ بہار کا مخفی ہے اس میں راز ...

    مزید پڑھیے

    وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا

    وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا مجھے کیا امیدیں تھیں کیا ہو گیا نوید شفا چارہ سازوں کو دو مرض اب مرا لا دوا ہو گیا کسی غیر سے کیا توقع کہ جب مرا دل ہی دشمن مرا ہو گیا کہاں سے کہاں لائی قسمت مری کس آفت میں میں مبتلا ہو گیا میں یکجا ہی کرتا تھا اپنے حواس کہ ان سے مرا سامنا ہو ...

    مزید پڑھیے

    رواںؔ کس کو خبر عنوان آغاز جہاں کیا تھا

    رواںؔ کس کو خبر عنوان آغاز جہاں کیا تھا زمیں کا کیا تھا نقشہ اور رنگ آسماں کیا تھا یہی ہستی اسی ہستی کے کچھ ٹوٹے ہوئے رشتے وگرنہ ایسا پردہ میرے ان کے درمیاں کیا تھا ترا بخشا ہوا دل اور دل کی یہ ہوسکاری مرا اس میں قصور اے دستگیر عاصیاں کیا تھا اگر کچھ روز زندہ رہ کے مر جانا مقدر ...

    مزید پڑھیے

    گل ویرانہ ہوں کوئی نہیں ہے قدرداں میرا

    گل ویرانہ ہوں کوئی نہیں ہے قدرداں میرا تو ہی دیکھ اے مرے خلاق حسن رائیگاں میرا یہ کہہ کر روح نکلی ہے تن عاشق سے فرقت میں مجھے عجلت ہے بڑھ جائے نہ آگے کارواں میرا ہوا اس کو اڑا لے جائے اب یا پھونک دے بجلی حفاظت کر نہیں سکتا مری جب آشیاں میرا زمیں پر بار ہوں اور آسمان سے دور اے ...

    مزید پڑھیے

    غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے

    غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے کہ جتنا بڑھ رہا ہوں ہٹ رہا ہوں دور منزل سے سکوت بے محل تقریر بے موقع کی تہمت کیوں اٹھانا ہو تو یوں ہم کو اٹھا دو اپنی محفل سے یہ ارمان ترقی آج ہے دعویٰ خدائی کا اسی دل کا جو کل تک تھا لہو کی بوند مشکل سے گل و لالہ پہ آخر کر رہا ہے غور کیا ...

    مزید پڑھیے

    نکل جائے یوں ہی فرقت میں دم کیا

    نکل جائے یوں ہی فرقت میں دم کیا نہ ہوگا آپ کا مجھ پر کرم کیا ہنسے بھی روئے بھی لیکن نہ سمجھے خوشی کیا چیز ہے دنیا میں غم کیا مبارک ظالموں کو ظلم ہم پر جو اپنا ہی کیا ہے اس کا غم کیا مٹا جب امتیاز کفر و ایماں مکان کعبہ کیا بیت الصنم کیا نہیں جب قوت احساس دل میں غم دنیا سرور جام جم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2