جبار واصف کی غزل

    وہی مسافر مسافرت کا مجھے قرینہ سکھا رہا تھا

    وہی مسافر مسافرت کا مجھے قرینہ سکھا رہا تھا جو اپنی چھاگل سے اپنے گھوڑے کو آپ پانی پلا رہا تھا دکھوں کے گارے میں ہاتھ لتھڑے ہوئے تھے میرے ہنر کے لیکن میں روتے روتے بھی مسکراتا ہوا کوئی بت بنا رہا تھا کچھ اس لیے بھی مری صدا پر ہر اک سماعت کو تھا بھروسہ گماں کے صحرا میں بیٹھ کر ...

    مزید پڑھیے

    میں وقت کی آب جو سے آگے نکل گیا ہوں

    میں وقت کی آب جو سے آگے نکل گیا ہوں سو دہر کی ہا و ہو سے آگے نکل گیا ہوں میں بے شریعت طہارتوں کی تلاش میں تھا میں با شریعت وضو سے آگے نکل گیا ہوں تو جانتا ہے کہ میرا وجدان وجد میں ہے تو جانتا ہے میں تو سے آگے نکل گیا ہوں میں رقص کرتے ہوئے تہجد کی ساعتوں میں عبادتوں کے غلو سے آگے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی زمین کبھی آسماں سے لڑتا ہے

    کبھی زمین کبھی آسماں سے لڑتا ہے عجیب شخص ہے سارے جہاں سے لڑتا ہے کسی کے عشق کی منت کا تیل ہے اس میں اسی لیے تو دیا آستاں سے لڑتا ہے ہمیں یہ بانجھ بہو بے نشان کر دے گی یہ بات کہہ کے وہ بیٹے کی ماں سے لڑتا ہے کرایے دار کی نیند اس قدر پریشاں ہے وہ روز خواب میں مالک مکاں سے لڑتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جو نباتات و جمادات پہ شک کرتے ہیں

    جو نباتات و جمادات پہ شک کرتے ہیں اے خدا تیرے کمالات پہ شک کرتے ہیں وہ جو کہتے ہیں دھماکے سے جہاں خلق ہوا در حقیقت وہ سماوات پہ شک کرتے ہیں میں بھی بچپن میں تفکر پہ یقیں رکھتا تھا میرے بچے بھی روایات پہ شک کرتے ہیں میں اسی شہر میں آنسو لیے پھرتا ہوں جہاں پیڑ چڑیوں کی مناجات پہ ...

    مزید پڑھیے

    گھنگرو پہ بات کر نہ تو پائل پہ بات کر

    گھنگرو پہ بات کر نہ تو پائل پہ بات کر مجھ سے طوائفوں کے مسائل پہ بات کر فٹ پاتھ پر پڑا ہوا دیوان میر دیکھ ردی میں بکنے والے رسائل پہ بات کر اس میں بھی اجر ہے نہاں نفلی نماز کا مسجد میں بھیک مانگتے سائل پہ بات کر میرا دعا سے بڑھ کے دوا پر یقین ہے مجھ سے وسیلہ چھوڑ وسائل پہ بات ...

    مزید پڑھیے

    دیار درد سے آیا ہوا نہیں لگتا

    دیار درد سے آیا ہوا نہیں لگتا میں اہل دل کو ستایا ہوا نہیں لگتا مرا وجود جہاں ہے وہاں شہود نہیں میں آ بھی جاؤں تو آیا ہوا نہیں لگتا یہ بات سچ ہے اسی نے مجھے بنایا ہے مگر میں کن سے بنایا ہوا نہیں لگتا یہ بے حجاب فلک اور یہ بے لباس زمیں مجھے تو کچھ بھی چھپایا ہوا نہیں لگتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کوئی ایسی غزل سنا کہ میں رو پڑوں

    مجھے کوئی ایسی غزل سنا کہ میں رو پڑوں ذرا جے جے ونتی کے سر لگا کہ میں رو پڑوں مرے ضبط تجھ کو مری طرف سے یہ اذن ہے مرا آج اتنا تو دل دکھا کہ میں رو پڑوں یہ جو خاک اوڑھ کے سو رہی ہے مری ہنسی یوں بلک بلک کے اسے جگا کہ میں رو پڑوں مرے خودکشی کے خیال پر مرے حال پر مری بے بسی مجھے یوں ...

    مزید پڑھیے

    جبر نے جب مجھے رسوا سر بازار کیا

    جبر نے جب مجھے رسوا سر بازار کیا صبر نے میرے مجھے صاحب دستار کیا میری لفظوں کی عمارت گری کام آئی مرے میری غزلوں نے مرے نام کو مینار کیا اپنے ہاتھوں میں کدورت کی کدالیں لے کر میرے اپنوں نے مری ذات کو مسمار کیا یاد جب آیا کوئی وعدۂ تعمیر مجھے میں نے تب جسم کی ہر پور کو معمار ...

    مزید پڑھیے

    تمام شہر تو بے مہر نیند سو رہا تھا

    تمام شہر تو بے مہر نیند سو رہا تھا مگر میں آنکھوں میں نوک قلم چبھو رہا تھا میں جانتا تھا مرے اشک مرنے والے ہیں میں جانتا تھا کہ جو میرے ساتھ ہو رہا تھا مجھے خبر نہیں کب آنسوؤں کو ہوش آیا خبر ہوئی تو میں زار و قطار رو رہا تھا کچھ اس لیے بھی خدا کی مجھے ضرورت تھی میں اپنے کھیت میں ...

    مزید پڑھیے

    عجیب خواب تھا ہم باغ میں کھڑے ہوئے تھے

    عجیب خواب تھا ہم باغ میں کھڑے ہوئے تھے ہمارے سامنے پھولوں کے سر پڑے ہوئے تھے برہنہ تتلیاں رقصاں تھیں عریاں شاخوں پر زمیں میں سارے شجر شرم سے گڑے ہوئے تھے تمام پات تھے نیلے بزرگ برگد کے اسی کو ڈسنے سے سانپوں کے پھن بڑے ہوئے تھے ضعیف پیڑ تھے بوڑھی ہوا سے شرمندہ جواں پرندے کسی ...

    مزید پڑھیے