Hirman Khairabadi

حرماں خیرآبادی

مشہور شاعر مضطر خیرآبادی کی والدہ اور مولانا فضل حق خیرآبادی کی بیٹی

حرماں خیرآبادی کی غزل

    یوں پا رہا ہوں اس کا تصور خیال میں

    یوں پا رہا ہوں اس کا تصور خیال میں اک شان ہے کہ محو ہے اپنے جمال میں مجھ کو بھی کاش اس پہ کوئی اختیار ہو حاصل ہے جس کو دخل مرے ہر خیال میں مجھ کو تشفی ابدی کس نے بخش دی ڈوبا ہوا تھا میں عرق انفعال میں حرماںؔ کو موت آئے شب ہجر تو کہے کیونکر گزارتا ہے امید وصال میں

    مزید پڑھیے

    کچھ اس بلا کا ترا ربط آشنا ہونا

    کچھ اس بلا کا ترا ربط آشنا ہونا کہ ہر جفا کا بہ اندازۂ وفا ہونا ستم شعار تری آرزو پہ کیا موقوف کسی خلش کا گوارہ نہیں جدا ہونا جہاں میں پھر نہ کہیں وجہ رشک ہو جائے ترے کرم سے مرا مورد جفا ہونا گداز عشق سے معمور کر دیا مجھ کو محال ہے ترے احسان سے ادا ہونا وہ شوق میں ترے اظہار ناز ...

    مزید پڑھیے

    سجدہ گاہ اہل دل بعد فنا ہو جائیے

    سجدہ گاہ اہل دل بعد فنا ہو جائیے صفحۂ ہستی پہ اک نقش وفا ہو جائیے پائے خود رفتہ بھی حاصل ذوق بے حد بھی نصیب رہنما کیوں ڈھونڈئیے خود رہنما ہو جائیے شمع صورت ایک دن جلنا ہے اپنی آگ میں لذت‌ سوز دروں سے آشنا ہو جائیے بندش رنج و الم فکر اجل قید حیات درس الفت لیجئے سب سے رہا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کہو کس طرح ہوں قائل سکون قلب مضطر کے

    کہو کس طرح ہوں قائل سکون قلب مضطر کے ذرا جنبش ہوئی پیدا ہوئے آثار محشر کے پھری ہیں آ کہ سحر آفریں نظریں یہ کیا کر کے ابھی تو جان سی آئی تھی امیدوں میں مرمر کے فلک نے جس قدر پیدا کئے انداز محشر کے کرشمے ہیں وہ سب تیری ادائے فتنہ پرور کے تبسم میں بھی دل غم کی جھلک پہچان لیتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    عالم کی مشکلات کو آساں بنائیے

    عالم کی مشکلات کو آساں بنائیے اب درد دل کو مایۂ ایماں بنائیے یا کیجئے نہ شکوۂ بے لطفیٔ خلش یا دل کے لخت لخت کو پیکاں بنائیے یا آرزوئے لطف و کرم ترک کیجئے یا حال درد قابل درماں بنائیے یا منہ نہ موڑیئے کبھی آلام دہر سے یا زندگی کو بے سر و ساماں بنائیے آنے ہی کو ہے منزل مقصود ...

    مزید پڑھیے

    کیا شباب نے برباد روزگار مجھے

    کیا شباب نے برباد روزگار مجھے پیام مرگ ہوئی دعوت بہار مجھے اگر کہوں کہ نہ آئے کبھی قرار مجھے اب اس قدر بھی نہیں دل پہ اختیار مجھے نشاط دہر ابھی درد سے بدل جائے ملا ہے ضبط محبت کا اختیار مجھے اگر ہے معنیٔ دیدار خاک ہو جانا بنا دے اپنی تجلی کی یادگار مجھے رہے گا عہد گزشتہ سے اک ...

    مزید پڑھیے

    خلق میں تیرا ہم جمال کہاں

    خلق میں تیرا ہم جمال کہاں ڈھونڈیئے صورت مثال کہاں لائیے کس سے ہمت خود کام کیجئے جرأت سوال کہاں شوق دیدار یک نگاہ درست تاب نظارۂ جمال کہاں کون پہنچا تری حقیقت کو اس قدر وسعت خیال کہاں ہر ادا تیری ایک عالم ہے تو کہاں عالم مثال کہاں میرا ذوق جنوں اگر بے اصل جذب ہوتا ترا جلال ...

    مزید پڑھیے

    ترے غم سے دل شادماں دیکھتا ہوں

    ترے غم سے دل شادماں دیکھتا ہوں تجھے راحت جاوداں دیکھتا ہوں زمانے کی برگشتگی کا یہ عالم کہ ہر شے کو دامن کشاں دیکھتا ہوں کبھی بجلیاں رونق گلستاں تھیں شجر آج بے آشیاں دیکھتا ہوں کبھی اپنی مایوسیوں پر قناعت کبھی جانب آسماں دیکھتا ہوں کبھی خاک کی رفعتوں پر نظر ہے کبھی چرخ کی ...

    مزید پڑھیے

    بنائے سجدہ ہوں سجدے کی ابتدا ہوں میں

    بنائے سجدہ ہوں سجدے کی ابتدا ہوں میں جو خود نما ہیں وہ دیکھیں خدا‌ نما ہوں میں مرا وجود ہے اعلان کلمۂ توحید جہاں میں غیب سے آئی ہوئی ندا ہوں میں مجھے سلائے گی اب کیا ہوائے خواب فنا ضیائے حسن سے بیدار ہو چکا ہوں میں اجل کا کام نہیں میری حل مشکل میں کہ منزل غم ہستی سے بڑھ گیا ...

    مزید پڑھیے