ترے غم سے دل شادماں دیکھتا ہوں
ترے غم سے دل شادماں دیکھتا ہوں
تجھے راحت جاوداں دیکھتا ہوں
زمانے کی برگشتگی کا یہ عالم
کہ ہر شے کو دامن کشاں دیکھتا ہوں
کبھی بجلیاں رونق گلستاں تھیں
شجر آج بے آشیاں دیکھتا ہوں
کبھی اپنی مایوسیوں پر قناعت
کبھی جانب آسماں دیکھتا ہوں
کبھی خاک کی رفعتوں پر نظر ہے
کبھی چرخ کی پستیاں دیکھتا ہوں
اک انداز وارفتگی ہے نہ پوچھو
کسے دیکھتا ہوں کہاں دیکھتا ہوں
محبت کا ادنیٰ تصرف ہے حرماںؔ
جہاں میں نہیں ہوں وہاں دیکھتا ہوں