بنائے سجدہ ہوں سجدے کی ابتدا ہوں میں
بنائے سجدہ ہوں سجدے کی ابتدا ہوں میں
جو خود نما ہیں وہ دیکھیں خدا نما ہوں میں
مرا وجود ہے اعلان کلمۂ توحید
جہاں میں غیب سے آئی ہوئی ندا ہوں میں
مجھے سلائے گی اب کیا ہوائے خواب فنا
ضیائے حسن سے بیدار ہو چکا ہوں میں
اجل کا کام نہیں میری حل مشکل میں
کہ منزل غم ہستی سے بڑھ گیا ہوں میں
کشش مری یہیں منزل کو کھینچ لائے گی
یہی تو ناز ہے مجھ کو شکستہ پا ہوں میں
جبین شوق کو کیا امتیاز دیر و حرم
کسے خبر ہے کہ کس در پہ جبہ سا ہوں میں
کسی کی لوح جبیں پر شکن یہ کہتی ہے
کہ بے خودی میں کوئی راز کہہ گیا ہوں میں
بس اے تلاطم طوفان آرزو بس کر
کہ اب تباہ سفینے کا ناخدا ہوں میں
مآل کشمکش درد کچھ ہوا حرماںؔ
سنا ہے موت کی اک نیند لے رہا ہوں میں