کیا شباب نے برباد روزگار مجھے

کیا شباب نے برباد روزگار مجھے
پیام مرگ ہوئی دعوت بہار مجھے


اگر کہوں کہ نہ آئے کبھی قرار مجھے
اب اس قدر بھی نہیں دل پہ اختیار مجھے


نشاط دہر ابھی درد سے بدل جائے
ملا ہے ضبط محبت کا اختیار مجھے


اگر ہے معنیٔ دیدار خاک ہو جانا
بنا دے اپنی تجلی کی یادگار مجھے


رہے گا عہد گزشتہ سے اک گلہ حرماںؔ
جہاں میں چھوڑ گیا کر کے سوگوار مجھے