Heera Lal Falak Dehlvi

ہیرا لال فلک دہلوی

ہیرا لال فلک دہلوی کی غزل

    روشن ہے فضا شمس کوئی ہے نہ قمر ہے

    روشن ہے فضا شمس کوئی ہے نہ قمر ہے شاعر ہوں مجھے عرش معلےٰ کی خبر ہے دریا میں ہیں گرداب کنارے پہ بگولے آرام کی صورت نہ ادھر ہے نہ ادھر ہے پتے کی کھڑک سے بھی لرزتا ہے مرا دل سائے سے بھی خطرہ مجھے دوران سفر ہے اک موج بھی رکھتی ہے کنارے کی تمنا آوارہ جو پھرتا ہوں یہ میرا ہی جگر ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ دیکھتا ہے ہنس کے چشم خوں فشاں میری

    زمانہ دیکھتا ہے ہنس کے چشم خوں فشاں میری مگر میں خوش ہوں ان کی داستاں ہے اور زباں میری اکیلا ہوں بھری دنیا میں میں کس کو کہوں اپنا کوئی ہوتا تو کر دیتا مکمل داستاں میری گزرتا آ رہا ہوں جانے میں کن کن مقاموں سے زمیں کے بعد آیا رہ گزر میں آسماں میری میں یا رب خاک کا پتلا سہی لیکن ...

    مزید پڑھیے

    کوئے جاناں میں ادا دیکھیے دیوانوں کی

    کوئے جاناں میں ادا دیکھیے دیوانوں کی دھجیاں بانٹتے پھرتے ہیں گریبانوں کی خاک اڑتی ہے فضا میں یوں ہی پروانوں کی کون لیتا ہے خبر سوختہ سامانوں کی حسن کیا شے ہے فقط ذوق نظر کی تسکین عشق کیا چیز ہے تخلیق ہے ارمانوں کی آپ رخ سیل حوادث کا بدل دیتا ہے آسماں دیکھ کے گردش مرے پیمانوں ...

    مزید پڑھیے

    نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی

    نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی گڑھ لو کوئی کہانی ہمارے قصور کی کیوں دل کی آگ لے نہ خبر دور دور کی کوندی ہے ہر دماغ میں بجلی فتور کی ہر ظلم پر کیا ہے زمانے سے احتجاج کچھ بھی نہ بن پڑا تو مذمت ضرور کی تعمیر کا تو وقت ہے تخریب کا جنوں اب بھی ہے آدمی کو ضرورت شعور کی اے شام غم کی گہری ...

    مزید پڑھیے

    آہ زنداں میں جو کی چرخ پہ آواز گئی

    آہ زنداں میں جو کی چرخ پہ آواز گئی پر گئے پر نہ مری خواہش پرواز گئی یاد اتنا ہے مرے لب پہ فغاں آئی تھی پھر خدا جانے کہاں دل کی یہ آواز گئی میں نے انجام سے پہلے نہ پلٹ کر دیکھا دور تک ساتھ مرے منزل آغاز گئی موت جس راہ میں گھبرا کے قدم رکھتی تھی زندگی اپنی وہاں بھی بصد انداز ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل کے لئے اور قرار جاں کے لئے

    سکون دل کے لئے اور قرار جاں کے لئے تمہارا نام ہے کافی مری زباں کے لئے جو پر ہے جام تو کچھ خوف حادثات نہیں ہمارے پاس بھی بجلی ہے آسماں کے لئے خموشئ رہ منزل سے یہ ہوا ثابت کہ منزلیں بھی ترستی ہیں کارواں کے لئے مثال شمس و قمر گردشوں میں رہتے ہیں خدا نے جن کو بنایا ہے آسماں کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات ہے ہر شخص کے گماں میں نہیں

    یہ اور بات ہے ہر شخص کے گماں میں نہیں زمیں کہاں ہے جو آغوش آسماں میں نہیں ضیا فراز جہاں ہیں ہزار ماہ و نجوم چراغ کوئی مگر میرے آشیاں میں نہیں وفور عشق کی نیرنگیاں ارے توبہ جو دل میں درد ہے وہ دل کی داستاں میں نہیں تم اپنا تیر ادا میری روح میں ڈھونڈو ان ابروؤں کی لچکتی ہوئی کماں ...

    مزید پڑھیے

    کوئے جاناں میں نہیں کوئی گزر کی صورت

    کوئے جاناں میں نہیں کوئی گزر کی صورت دل اڑا پھرتا ہے ٹوٹے ہوئے پر کی صورت ہم تو منزل کے طلب گار تھے لیکن منزل آگے بڑھتی ہی گئی راہ گزر کی صورت وہ رہیں سامنے میرے تو تسلی ورنہ دل بھی کمبخت بھٹکتا ہے نظر کی صورت روح افسردہ پریشان خیالات میں گم ایسی پہلے کبھی دیکھی تھی بشر کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہیں کیوں کر ہوا طوفان میں پیدا قفس

    کیا کہیں کیوں کر ہوا طوفان میں پیدا قفس موج جب بل کھا کے اٹھی بن گیا دریا قفس زندگی غم کا بدل ہے آرزوئیں یاس کا آسماں صیاد ہم قیدی ہیں اور دنیا قفس دل کے حق میں سینہ زنداں آرزو کے حق میں دل سیکڑوں دیکھے ہیں لیکن یہ نیا دیکھا قفس دن اسیری کے بہ ہر صورت گزارے جائیں گے ایک قیدی کے ...

    مزید پڑھیے

    ساقیا یہ جو تجھ کو گھیرے ہیں

    ساقیا یہ جو تجھ کو گھیرے ہیں ان میں کچھ رند کچھ لٹیرے ہیں اپنی تہذیب کھا رہی ہے ہمیں سانپ کے منہ میں خود سپیرے ہیں جس نے بخشے ہیں پھول گلشن کو اس نے کچھ خار بھی بکھیرے ہیں کل جو طوفان تھا سمندر میں اس کے اب ساحلوں پہ ڈیرے ہیں تیرے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہم اگر ہیں تو صرف تیرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2