روشن ہے فضا شمس کوئی ہے نہ قمر ہے
روشن ہے فضا شمس کوئی ہے نہ قمر ہے شاعر ہوں مجھے عرش معلےٰ کی خبر ہے دریا میں ہیں گرداب کنارے پہ بگولے آرام کی صورت نہ ادھر ہے نہ ادھر ہے پتے کی کھڑک سے بھی لرزتا ہے مرا دل سائے سے بھی خطرہ مجھے دوران سفر ہے اک موج بھی رکھتی ہے کنارے کی تمنا آوارہ جو پھرتا ہوں یہ میرا ہی جگر ...