Heera Lal Falak Dehlvi

ہیرا لال فلک دہلوی

ہیرا لال فلک دہلوی کی غزل

    دل شادماں ہو خلد کی بھی آرزو نہ ہو

    دل شادماں ہو خلد کی بھی آرزو نہ ہو گر تو ملے خدا کی مجھے جستجو نہ ہو آنکھیں تجھے نہ پائیں تو کچھ بھی نہ پا سکیں گر تو نہ ہو تو کچھ بھی مرے روبرو نہ ہو چبھتی ہوئی کہے ہے زباں سے ہر ایک بات تو خوب ہے جو تلخ تری گفتگو نہ ہو اٹھتی نہیں نگاہ بھی اے دل ترے سبب کس سے مجھے شکست ہو دشمن جو ...

    مزید پڑھیے

    اشک غم وہ ہے جو دنیا کو دکھا بھی نہ سکوں

    اشک غم وہ ہے جو دنیا کو دکھا بھی نہ سکوں اور گر جائے زمیں پر تو اٹھا بھی نہ سکوں یہ مرے غم کا فسانہ ہے رہے گا لب پر تیری روداد نہیں ہے کہ سنا بھی نہ سکوں پرتو حسن ہوں اس واسطے محدود ہوں میں حسن ہو جاؤں تو دنیا میں سما بھی نہ سکوں تیز کچھ وقت کی رفتار نہیں ہے لیکن تم اگر ساتھ نہ دو ...

    مزید پڑھیے

    ہو خدا کا کرم ارادوں پر

    ہو خدا کا کرم ارادوں پر جی رہے ہیں کسی کے وعدوں پر زندگی کو بنا دیا ہے چمن پھول برسیں تمہاری یادوں پر اصلیت کیا ہے یہ خدا جانے زندہ اب تک ہیں اعتقادوں پر پاس آ کر گریز کرتے ہو ظلم ہے یہ مری مرادوں پر چھن گئے تخت بادشاہوں کے تنگ دنیا ہے شاہ زادوں پر مل کے سب امن و چین سے ...

    مزید پڑھیے

    آراستہ بزم عیش ہوئی اب رند پئیں گے کھل کھل کے

    آراستہ بزم عیش ہوئی اب رند پئیں گے کھل کھل کے جھکتی ہے صراحی ساغر پر نغمے ہیں فضا میں قلقل کے آ تجھ کو بنا دوں رشک چمن میزان محبت میں تل کے عارض کو گلوں کی رعنائی بل زلف کو بخشوں سنبل کے گلشن میں بہار آئے کہ خزاں مرجھائے کلی یا پھول کھلیں صیاد تجھے کیا مطلب ہے تو اشک گنے جا بلبل ...

    مزید پڑھیے

    میری ہستی میں مری زیست میں شامل ہونا

    میری ہستی میں مری زیست میں شامل ہونا تجھ کو اے حسن مبارک ہو مرا دل ہونا خشک ہو جائیں جو آنکھیں تو غم فرقت کیا چاہئے اور بھی تر دیدۂ بسمل ہونا اس پہ مشکل کوئی پڑ جائے تو آساں ہو جائے حوصلہ بخشے جسے کام کا مشکل ہونا لا مرا جام اٹھا اپنی صراحی ساقی آج ہے گردش دوراں کے مقابل ...

    مزید پڑھیے

    تاروں سے ماہتاب سے اور کہکشاں سے کیا

    تاروں سے ماہتاب سے اور کہکشاں سے کیا میرا وطن زمیں ہے مجھے آسماں سے کیا ٹکڑے جگر کے ہوں کہ ٹپکتا ہو خون دل عنواں جو تم نہیں تو تمہیں داستاں سے کیا جینا جو جانتا ہو تڑپ کر ترے بغیر اس کو تری گلی سے ترے آستاں سے کیا ان کا نہ سامنا ہو اسی میں ہے عافیت کیا جانئے کہ نکلے ہماری زباں سے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ آمیزی سے پیدا کچھ اثر ایسا ہوا

    رنگ آمیزی سے پیدا کچھ اثر ایسا ہوا خود مصور اپنی ہی تصویر کا شیدا ہوا کیا نگاہوں کی تشفی ہو کہ بزم دہر میں سامنے آتا ہے ہر منظر مرا دیکھا ہوا کھول کر آنکھیں ذرا یہ حسن مہر و ماہ دیکھ دید کے قابل ہے ذرہ چرخ پر پہنچا ہوا عشق نے اس دل کو دم لینے کی فرصت ہی نہ دی ایک جب ارمان نکلا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2