Hayat Amrohvi

حیات امروہوی

حیات امروہوی کی غزل

    دامن کی ہوا یاد نہ زلفوں کی گھٹا یاد

    دامن کی ہوا یاد نہ زلفوں کی گھٹا یاد اب کچھ بھی نہیں سوز غم دل کے سوا یاد سرگرم سفر تھا نہ رہا کچھ بھی مجھے یاد نقش کف پا یاد نہ منزل کا پتا یاد تم آ گئے جب یاد تو کچھ بھی نہ رہا یاد کب تم نے بھلایا مجھے کب تم نے کیا یاد اب کچھ بھی نہیں ایک غم دل کے سوا یاد پھر بھی ہے تری نیم نگاہی ...

    مزید پڑھیے

    غم گوارا بھی نہیں غم سے کنارا بھی نہیں

    غم گوارا بھی نہیں غم سے کنارا بھی نہیں اور اس زندگیٔ عشق سے چارا بھی نہیں کس نے الٹی ہے یہ اپنے رخ تاباں سے نقاب چاند تو چاند فلک پر کوئی تارا بھی نہیں میں انہیں اپنا کہوں مصلحتیں اس کے خلاف وہ مجھے غیر سمجھ لیں یہ گوارا بھی نہیں کیا کیا ہائے یہ احساس خود آگاہی نے اب وہاں ہوں کہ ...

    مزید پڑھیے

    سکون و صبر کی دنیا میں نام کرتا جا

    سکون و صبر کی دنیا میں نام کرتا جا جو ہو سکا نہ کسی سے وہ کام کرتا جا نگاہ پھیر کے جا شوق سے خدا حافظ کسی غریب کا قصہ تمام کرتا جا تصورات میں آ آ کے بھاگنے والے بہشت قلب و نظر میں قیام کرتا جا گزار دوں گا ترے انتظار کی گھڑیاں مجھے اسیر غم صبح و شام کرتا جا حیاتؔ نے تو فقط تجھ ...

    مزید پڑھیے

    شمع رو جلوہ کناں تھا مجھے معلوم نہ تھا

    شمع رو جلوہ کناں تھا مجھے معلوم نہ تھا صاف پردے سے عیاں تھا مجھے معلوم نہ تھا گل میں بلبل میں ہر اک شاخ میں پتے میں بھی جا بجا اس کا نشاں تھا مجھے معلوم نہ تھا یہ غلط ہستئ موہوم کو سمجھے تھے مگر اور وطن اپنا یہاں تھا مجھے معلوم نہ تھا ایک مدت حرم و دیر میں ڈھونڈا ناحق سیم بر دل ...

    مزید پڑھیے

    قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ

    قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ قضا سے آنکھ لڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ نہ جاؤ تم ابھی تاروں کا دل دھڑکتا ہے تمام رات پڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ بجھے بجھے سے ستارے تھکی تھکی سی نگاہ بڑی اداس گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ نہیں امید کہ ہم آج کی سحر دیکھیں یہ رات ہم پہ کڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ حیاتؔ کا دم آخر ...

    مزید پڑھیے

    طبیبوں سے نظر کی چوٹ پہچانی نہیں جاتی

    طبیبوں سے نظر کی چوٹ پہچانی نہیں جاتی پریشاں ہیں کہ کیوں میری پریشانی نہیں جاتی کسی صورت مری آشفتہ سامانی نہیں جاتی بیاباں بس گئے اور گھر کی ویرانی نہیں جاتی فنا کے گھاٹ تک غم کی ستم رانی نہیں جاتی بہی جاتی ہیں آنکھیں اشک افشانی نہیں جاتی تمہارا حکم ہے وہ حکم جو ٹالا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد ہے میں ہوں کہ زندگی ہے یہی

    تمہاری یاد ہے میں ہوں کہ زندگی ہے یہی مآل غم ہے یہی حاصل خوشی ہے یہی عدو پہ لطف و کرم اور مجھ پہ جور و ستم بتا دے میری وفاؤں کی تحفگی ہے یہی تمہاری دید سے تسکین قلب ہوتی ہے مری نگاہ کی بس وجہ تشنگی ہے یہی ترے حضور میں دھونی رمائے بیٹھا ہوں زمانہ کچھ بھی کہے اپنی زندگی ہے یہی کسی ...

    مزید پڑھیے

    جلوؤں سے عیاں تیری حقیقت نہیں ہوتی

    جلوؤں سے عیاں تیری حقیقت نہیں ہوتی آئینے میں آئینے کی صورت نہیں ہوتی کیا شاد رہے دہر میں باشندہ عدم کا پردیس میں جی لگنے کی صورت نہیں ہوتی مرجھائے ہوئے دل پہ جمیں کس کی نگاہیں کمہلائے ہوئے پھول کی قیمت نہیں ہوتی پابندیٔ آئین سے مجبور ہیں ورنہ درباں کو اسیروں سے عداوت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا فیصلہ نہیں ہوتا

    عشق کا فیصلہ نہیں ہوتا مدعا بھی ادا نہیں ہوتا بھول جاتا ہوں سب گناہ کے وقت جیسے میرا خدا نہیں ہوتا کون سمجھے گا دل کی بیتابی اس پہ جب آسرا نہیں ہوتا غیر سے ملتے ہیں وہ چھپ چھپ کر گویا مجھ کو پتا نہیں ہوتا دم آخر بھی وہ نہ آئے حیاتؔ یہ بھی مجھ سے گلہ نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے

    اعتبار نگہ یار نے دم توڑ دیا

    اعتبار نگہ یار نے دم توڑ دیا آج اک ہجر کے بیمار نے دم توڑ دیا زیست کے قافلۂ سالار نے دم توڑ دیا راہ الفت میں دل زار نے دم توڑ دیا ہے شفایاب مریض غم ہستی اے دوست زندگی تھک گئی آزار نے دم توڑ دیا کیا کیا آپ نے چہرہ سے ہٹا کر پردہ دفعتاً حسرت دیدار نے دم توڑ دیا کیا ترے ساغر دل کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3