عشق کا فیصلہ نہیں ہوتا
عشق کا فیصلہ نہیں ہوتا
مدعا بھی ادا نہیں ہوتا
بھول جاتا ہوں سب گناہ کے وقت
جیسے میرا خدا نہیں ہوتا
کون سمجھے گا دل کی بیتابی
اس پہ جب آسرا نہیں ہوتا
غیر سے ملتے ہیں وہ چھپ چھپ کر
گویا مجھ کو پتا نہیں ہوتا
دم آخر بھی وہ نہ آئے حیاتؔ
یہ بھی مجھ سے گلہ نہیں ہوتا