تمہاری یاد ہے میں ہوں کہ زندگی ہے یہی

تمہاری یاد ہے میں ہوں کہ زندگی ہے یہی
مآل غم ہے یہی حاصل خوشی ہے یہی


عدو پہ لطف و کرم اور مجھ پہ جور و ستم
بتا دے میری وفاؤں کی تحفگی ہے یہی


تمہاری دید سے تسکین قلب ہوتی ہے
مری نگاہ کی بس وجہ تشنگی ہے یہی


ترے حضور میں دھونی رمائے بیٹھا ہوں
زمانہ کچھ بھی کہے اپنی زندگی ہے یہی


کسی کی مد بھری نظروں سے پی چکا ہوں حیاتؔ
بتاؤں کیا تمہیں بس راز بے خودی ہے یہی