Hayat Amrohvi

حیات امروہوی

حیات امروہوی کی غزل

    نہ منزل نہ راہ عدم دیکھتے ہیں

    نہ منزل نہ راہ عدم دیکھتے ہیں مگر جانے والوں کو ہم دیکھتے ہیں عجب ناز سے ہاتھ سینے پہ رکھ کر وہ بیمار ہجراں کا دم دیکھتے ہیں جواب خط شوق کی یہ خلش ہے وہ ناخن پہ زور قلم دیکھتے ہیں محبت کے آنسو بھرے چشم تر میں حبابوں میں جوئے کرم دیکھتے ہیں کہاں ہو حیاتؔ اگ گزرتی ہے کیسی ادھر ...

    مزید پڑھیے

    جب ان کی نگاہ ستم دیکھتے ہیں

    جب ان کی نگاہ ستم دیکھتے ہیں تو عالم کو جائے الم دیکھتے ہیں ہو اک آئنہ آئنے کے مقابل وہ زلفوں کے جب پیچ و خم دیکھتے ہیں چلے جائیں گے کیوں جھڑکتے ہو صاحب تمہاری نگاہ کرم دیکھتے ہیں نگاہیں تمہاری ہیں آنکھیں تمہاری تمہیں ہو جسے دل سے ہم دیکھتے ہیں خبر تک نگاہوں کو ہوتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی

    وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی شاید اب ان کو مجھ سے محبت نہیں رہی گھبرا رہا ہوں کیوں یہ غم ناروا سے اب کیا مجھ میں غم کے سہنے کی طاقت نہیں رہی تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا تسکین دل کی اب کوئی صورت نہیں رہی جینے کو جی رہے ہیں تمہارے بغیر بھی اس طرح جیسے جینے کی حسرت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    شریک درد دنیا میں بڑی مشکل سے ملتا ہے

    شریک درد دنیا میں بڑی مشکل سے ملتا ہے دعائیں جو دوا سے دل کا مارا دل سے ملتا ہے فریب آسماں غربت کی راتیں دیکھتے جاؤ کہ ہر تارہ چراغ سرحد منزل سے ملتا ہے نہ جانے روح کس ناکام کی موجوں میں بیکل سے سفینہ ڈگمگا جاتا ہے جب ساحل سے ملتا ہے تمہیں تو قدر کرنی چاہیے تھی اپنے عاشق ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کے ذرے ذرے نالہ و فریاد کرتے ہیں

    زمیں کے ذرے ذرے نالہ و فریاد کرتے ہیں چلے آؤ در و دیوار تم کو یاد کرتے ہیں مزا آتا ہے کچھ ان کو ہمارا دل دکھانے میں کبھی ہم نالہ کرتے ہیں کبھی فریاد کرتے ہیں بتا دے اے نظر سے دور رہ کر روٹھنے والے کسی کی اس طرح دنیائے دل برباد کرتے ہیں مریض ہجر کی بالیں پہ تم اک بار آ ...

    مزید پڑھیے

    چھیڑئیے ساز زندگی نغمہ نواز ہو نہ ہو

    چھیڑئیے ساز زندگی نغمہ نواز ہو نہ ہو آہ تو کر کے دیکھیے سوز میں ساز ہو نہ ہو دیکھیے قابل قبول اپنی نماز ہو نہ ہو سجدہ تو کر جبین شوق در گہہ ناز ہو نہ ہو پیر مغاں کے نام پر ساقی ہر اک کو مست کر آج کے بعد سال بھر میکدہ باز ہو نہ ہو ضبط غم وفور شوق اور دل ناصبور عشق مجھ کو تو ہے غرور ...

    مزید پڑھیے

    جل رہا تھا دل چراغ آرزو خاموش تھا

    جل رہا تھا دل چراغ آرزو خاموش تھا ہم تھے وقف حسرت دیدار وہ روپوش تھا میرے نالوں نے تو محشر آج ہی برپا کیا حسن تو روز ازل سے حشر در آغوش تھا ہم جواں ہو کر اگر مدہوش ہیں تو کیا عجب مرنے جینے کا لڑکپن میں ہمیں کب ہوش تھا کیسے کیسے گل کھلائے ایک مشت خاک نے میری بربادی میں پوشیدہ نمو ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ہجر میں دم بھر ہمیں قرار نہیں

    تمہارے ہجر میں دم بھر ہمیں قرار نہیں وہ غم اٹھائے ہیں جن کا کوئی شمار نہیں یہ سن رہے ہیں کہ تم نے بھلا دیا ہم کو مگر تمہاری قسم ہم کو اعتبار نہیں اگر یہ سچ ہے کہ الفت ہے تم کو غیروں سے تو ہم سے آ کے یہ کہہ دو کہ تم سے پیار نہیں

    مزید پڑھیے

    میرے ہونے سے پہنچ جائے گا آرام کے ساتھ

    میرے ہونے سے پہنچ جائے گا آرام کے ساتھ نامہ بر مجھ کو بھی لے چل مرے پیغام کے ساتھ وہ جو دیوانہ سا گلیوں میں پھرا کرتا ہے یاد کرتے ہیں وہ مجھ کو مگر الزام کے ساتھ یوں نظر کا ہوا ٹکراؤ کہ توبہ توبہ ہوش بھی ہو گیا رخصت دل ناکام کے ساتھ کس لیے اپنے مقدر پہ مجھے فخر نہ ہو ان کا دیوانہ ...

    مزید پڑھیے

    جاگے ہو رات محفل اغیار میں ضرور (ردیف .. ی)

    جاگے ہو رات محفل اغیار میں ضرور آنکھوں میں اب وہ کفر کی ظلمت نہیں رہی جب کر دیا خزاں نے وہ رنگیں چمن تباہ وہ حسن اب کہاں وہ ملاحت نہیں رہی زاہد میں ہے نہ زہد نہ رندوں میں مے کشی پھولوں میں حسن غنچوں میں نکہت نہیں رہی ہاں اے حیاتؔ ہم نے زمانے کے دکھ سہے پھر بھی ہمیں کسی سے شکایت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3