Haleema Sadiya Shagufta

حلیمہ سعدیہ شگفتہ

حلیمہ سعدیہ شگفتہ کی غزل

    تو مرے جگر کا قرار ہے تو مری نظر کی تلاش ہے

    تو مرے جگر کا قرار ہے تو مری نظر کی تلاش ہے تجھے بھول سکتی ہوں کس طرح کہ تو عمر بھر کی تلاش ہے مرے ہم نفس مرے ہم نوا مری زندگی کا ہر ایک پل ہے اداس کتا تو دیکھ لے تری اک نظر کی تلاش ہے مرے خواب میں مری سانس میں مری سوچ میرے خیال میں ترے ہجر کی شب تار ہے کسی اک قمر کی تلاش ہے ہے اداس ...

    مزید پڑھیے

    اب تو ایسا کوئی منظر بھی دکھایا جائے

    اب تو ایسا کوئی منظر بھی دکھایا جائے جس سے روتے ہوئے بچوں کو ہنسایا جائے جرم دنیا میں یہی سب سے بڑا ہے بخدا دل کسی کا کبھی ہرگز نہ دکھایا جائے ایٹمی بم کے دھماکوں میں پلے بچوں کو کیسے مٹی کے کھلونوں سے لبھایا جائے کتنے معصوم ہیں بھولے سے یہ روشن چہرے ان کو روندا نہیں پلکوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    تو کبھی جب نہ پاس ہوتا ہے

    تو کبھی جب نہ پاس ہوتا ہے میرا دل کیوں اداس ہوتا ہے تجھ سے شکوے تو ہیں بہت لیکن تیری الفت کا پاس ہوتا ہے بت پرستی خدا شناسی ہے سن کے ناصح اداس ہوتا ہے فکر ملبوس کب رہے گی بھلا فن اگر بے لباس ہوتا ہے میرے ہمدم شگفتہؔ تیری ہے کیوں گرفتار یاس ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    ٹھہر کے راہ میں کچھ دیر انتظار کرو

    ٹھہر کے راہ میں کچھ دیر انتظار کرو وفا کرو نہ کرو میرا اعتبار کرو ہے قید مذہب و ملت گراں تمہارے لئے ادا کبھی تو نماز صد افتخار کرو ہے بے وفا بڑی ظالم حسینہ ماہ جبیں کبھی تو اس کا بھروسہ بے اختیار کرو گوارا مجھ کو نہیں تھی تمہاری رسوائی تھا وہ جنون مرا مجھ پہ اعتبار کرو کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    انا کے دشت میں تنہا بھٹک رہا ہے کوئی

    انا کے دشت میں تنہا بھٹک رہا ہے کوئی صلیب شوق پہ جیسے لٹک رہا ہے کوئی ہمارے شہر کا حاکم عجیب منصف ہے کیا ہے جرم کسی نے کھٹک رہا ہے کوئی مزاج عشق ہے نازک بساط حسن ہے کم وفا کی راہ پہ اب تک بھٹک رہا ہے کوئی بڑا غرور ہے اور کیوں نہ ہو بھلا خود پر بدن ہے چاند سا جیسے چمک رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کہانی مری گرچہ انجان ہوگی

    کہانی مری گرچہ انجان ہوگی یہ میری غزل میری پہچان ہوگی سفینے کو جب ڈوبنے کا ہو خدشہ مشیت خدا کی نگہبان ہوگی سمجھتی رہوں گی اسی کو میں رہبر نہیں تو انا اس کی قربان ہوگی نشیمن جلاؤ مگر یاد رکھو تمہاری انا خود پشیمان ہوگی چمک میں ستاروں کی کچھ ڈھونڈھتی ہے مری ہی طرح وہ بھی نادان ...

    مزید پڑھیے

    وہ کون ہے فرصت سے مجھے یاد کرے ہے

    وہ کون ہے فرصت سے مجھے یاد کرے ہے دل غم سے ہو معمور تو وہ شاد کرے ہے پھر دیجئے دیوانے کی ہمت کو ذرا داد ویرانے کا ویرانہ جو آباد کرے ہے سرمایہ محبت کا تری جس نے ہے لوٹا کیا دے گا وہ کیوں اس سے تو فریاد کرے ہے ٹی وی کے حسیں روپ میں ہے کیسی ترقی کردار جوانوں کا جو برباد کرے ہے آئے ...

    مزید پڑھیے

    کب قہر سے آشوب زمانہ سے ڈری ہوں

    کب قہر سے آشوب زمانہ سے ڈری ہوں کب پانی کے ہم راہ میں تنکے سی بہی ہوں رستہ بڑا پر خار ہے پر جان تمنا میں آبلہ پا ساتھ رہی ساتھ چلی ہوں کب روک سکے میرے عزائم کوئی طوفاں چٹان ہوں تلوار کے سائے میں پلی ہوں جو روک سکو روک لو اس جذب جنوں کو اونچے کھڑے پربت سے نہ طوفاں سے رکی ...

    مزید پڑھیے