تو مرے جگر کا قرار ہے تو مری نظر کی تلاش ہے
تو مرے جگر کا قرار ہے تو مری نظر کی تلاش ہے
تجھے بھول سکتی ہوں کس طرح کہ تو عمر بھر کی تلاش ہے
مرے ہم نفس مرے ہم نوا مری زندگی کا ہر ایک پل
ہے اداس کتا تو دیکھ لے تری اک نظر کی تلاش ہے
مرے خواب میں مری سانس میں مری سوچ میرے خیال میں
ترے ہجر کی شب تار ہے کسی اک قمر کی تلاش ہے
ہے اداس چاند کی چاندنی ہے گلوں کا حسن بھی بے اثر
میں جبیں میں سجدے لئے پھروں کسی سنگ در کی تلاش ہے
تری زلف بکھرے چلے ہوا ترے لب کھلیں تو کلی کھلے
ہمیں زیر سایہ سکوں ملے اسی اک شجر کی تلاش ہے