Haleema Sadiya Shagufta

حلیمہ سعدیہ شگفتہ

حلیمہ سعدیہ شگفتہ کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    تو مرے جگر کا قرار ہے تو مری نظر کی تلاش ہے

    تو مرے جگر کا قرار ہے تو مری نظر کی تلاش ہے تجھے بھول سکتی ہوں کس طرح کہ تو عمر بھر کی تلاش ہے مرے ہم نفس مرے ہم نوا مری زندگی کا ہر ایک پل ہے اداس کتا تو دیکھ لے تری اک نظر کی تلاش ہے مرے خواب میں مری سانس میں مری سوچ میرے خیال میں ترے ہجر کی شب تار ہے کسی اک قمر کی تلاش ہے ہے اداس ...

    مزید پڑھیے

    اب تو ایسا کوئی منظر بھی دکھایا جائے

    اب تو ایسا کوئی منظر بھی دکھایا جائے جس سے روتے ہوئے بچوں کو ہنسایا جائے جرم دنیا میں یہی سب سے بڑا ہے بخدا دل کسی کا کبھی ہرگز نہ دکھایا جائے ایٹمی بم کے دھماکوں میں پلے بچوں کو کیسے مٹی کے کھلونوں سے لبھایا جائے کتنے معصوم ہیں بھولے سے یہ روشن چہرے ان کو روندا نہیں پلکوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    تو کبھی جب نہ پاس ہوتا ہے

    تو کبھی جب نہ پاس ہوتا ہے میرا دل کیوں اداس ہوتا ہے تجھ سے شکوے تو ہیں بہت لیکن تیری الفت کا پاس ہوتا ہے بت پرستی خدا شناسی ہے سن کے ناصح اداس ہوتا ہے فکر ملبوس کب رہے گی بھلا فن اگر بے لباس ہوتا ہے میرے ہمدم شگفتہؔ تیری ہے کیوں گرفتار یاس ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    ٹھہر کے راہ میں کچھ دیر انتظار کرو

    ٹھہر کے راہ میں کچھ دیر انتظار کرو وفا کرو نہ کرو میرا اعتبار کرو ہے قید مذہب و ملت گراں تمہارے لئے ادا کبھی تو نماز صد افتخار کرو ہے بے وفا بڑی ظالم حسینہ ماہ جبیں کبھی تو اس کا بھروسہ بے اختیار کرو گوارا مجھ کو نہیں تھی تمہاری رسوائی تھا وہ جنون مرا مجھ پہ اعتبار کرو کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    انا کے دشت میں تنہا بھٹک رہا ہے کوئی

    انا کے دشت میں تنہا بھٹک رہا ہے کوئی صلیب شوق پہ جیسے لٹک رہا ہے کوئی ہمارے شہر کا حاکم عجیب منصف ہے کیا ہے جرم کسی نے کھٹک رہا ہے کوئی مزاج عشق ہے نازک بساط حسن ہے کم وفا کی راہ پہ اب تک بھٹک رہا ہے کوئی بڑا غرور ہے اور کیوں نہ ہو بھلا خود پر بدن ہے چاند سا جیسے چمک رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام