ٹھہر کے راہ میں کچھ دیر انتظار کرو

ٹھہر کے راہ میں کچھ دیر انتظار کرو
وفا کرو نہ کرو میرا اعتبار کرو


ہے قید مذہب و ملت گراں تمہارے لئے
ادا کبھی تو نماز صد افتخار کرو


ہے بے وفا بڑی ظالم حسینہ ماہ جبیں
کبھی تو اس کا بھروسہ بے اختیار کرو


گوارا مجھ کو نہیں تھی تمہاری رسوائی
تھا وہ جنون مرا مجھ پہ اعتبار کرو


کبھی تو پیار سے میرا بھی نام تم لکھو
مری تسلی کو کچھ میرے غم گسار کرو


شگفتہؔ اتنی بھی غفلت تمہاری ٹھیک نہیں
کبھی تو حق کے لئے اپنی جاں نثار کرو