کہانی مری گرچہ انجان ہوگی

کہانی مری گرچہ انجان ہوگی
یہ میری غزل میری پہچان ہوگی


سفینے کو جب ڈوبنے کا ہو خدشہ
مشیت خدا کی نگہبان ہوگی


سمجھتی رہوں گی اسی کو میں رہبر
نہیں تو انا اس کی قربان ہوگی


نشیمن جلاؤ مگر یاد رکھو
تمہاری انا خود پشیمان ہوگی


چمک میں ستاروں کی کچھ ڈھونڈھتی ہے
مری ہی طرح وہ بھی نادان ہوگی


وہ خود حکم کے مرحلے سے تو گزرے
سر دار بھی اپنی اک شان ہوگی


جو فن اس کو دے گا حیات دوامی
اسی پر شگفتہؔ بھی قربان ہوگی