کبھی جب مل کے رہتے تھے وہ صحبت یاد آتی ہے
کبھی جب مل کے رہتے تھے وہ صحبت یاد آتی ہے ہمیں اپنے بزرگوں کی شرافت یاد آتی ہے کسی بھی معصیت سے میں ہمیشہ دور رہتا ہوں کہ ہر لمحہ مجھے ماں کی نصیحت یاد آتی ہے ہر اک در بند کرتا ہوں کہ شب تو چین سے گزرے تو جب پہلو میں ہوتا تھا وہ ساعت یاد آتی ہے کبھی اوراق ماضی کے پلٹ لیتا ہوں فرصت ...