Habeeb Saifi

حبیب سیفی

حبیب سیفی کی غزل

    کبھی جب مل کے رہتے تھے وہ صحبت یاد آتی ہے

    کبھی جب مل کے رہتے تھے وہ صحبت یاد آتی ہے ہمیں اپنے بزرگوں کی شرافت یاد آتی ہے کسی بھی معصیت سے میں ہمیشہ دور رہتا ہوں کہ ہر لمحہ مجھے ماں کی نصیحت یاد آتی ہے ہر اک در بند کرتا ہوں کہ شب تو چین سے گزرے تو جب پہلو میں ہوتا تھا وہ ساعت یاد آتی ہے کبھی اوراق ماضی کے پلٹ لیتا ہوں فرصت ...

    مزید پڑھیے

    ادھورا اپنی ہی زندگی کا حساب ٹھہرا

    ادھورا اپنی ہی زندگی کا حساب ٹھہرا جو چاہے پڑھ لے ہمارا چہرا کتاب ٹھہرا سنا تھا کانوں سے جو بھی اس نے وہ سب حقیقت ہماری آنکھوں نے جو بھی دیکھا وہ خواب ٹھہرا اکٹھا زر کر لیا ہے اس نے بھی اپنے گھر میں رذیل جتنا تھا اتنا عزت مآب ٹھہرا سنا ہے میں نے وہ شخص بھی بن گیا ہے اچھا ملوں گا ...

    مزید پڑھیے

    برادروں کا مزاج بدلے یا گھر کا سارا رواج بدلے

    برادروں کا مزاج بدلے یا گھر کا سارا رواج بدلے رہی یہ خواہش ہمیشہ اپنی جو کل بدلنا ہے آج بدلے ہمیں تو مطلب ہے روٹیوں سے جو بال بچوں کا پیٹ بھر دے غرض نہیں ہے کوئی بھی ہم کو یہ تخت بدلے کہ تاج بدلے ابھی بھی ذہنوں میں سادگی ہے کہ گاؤں چھوڑے زمانہ بیتا کہ شہر میں بس گئے ہیں لیکن کہاں ...

    مزید پڑھیے

    فرشتوں جیسے دنیا میں بشر جلدی نہیں آتے

    فرشتوں جیسے دنیا میں بشر جلدی نہیں آتے کہ سچائی کے حامی بھی نظر جلدی نہیں آتے تلاش رزق میں کچھ اس قدر مصروف رہتا ہوں مری بچی یہ کہتی ہے کہ گھر جلدی نہیں آتے نہ غم کا غم ہے مجھ کو اب نہ خوشیوں کی خوشی مجھ کو اب آنکھوں میں بھی اشکوں کے گہر جلدی نہیں آتے ہمیشہ دھند سی کیوں چھائی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں احسان میری ذات پر تقدیر کا ہوگا

    کہاں احسان میری ذات پر تقدیر کا ہوگا ہوا گر کچھ مرے حق میں صلہ تدبیر کا ہوگا مری ہر شب گزر جاتی ہے اکثر اس تمنا میں کوئی تو خواب میری اس نئی تعبیر کا ہوگا بزرگوں کا بھی سایہ اب تو سر سے چھن گیا اپنے کہ یہ بھی حادثہ لکھا مری تقدیر کا ہوگا سبھی اوراق کہنے کو تو ہم نے کر لئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    لگا ہے جو دل پر مرے تیر دیکھیں

    لگا ہے جو دل پر مرے تیر دیکھیں ملی کیا محبت میں جاگیر دیکھیں ہے چہرے پہ میرے ہر اک حرف کندہ مرے آنسوؤں کی بھی تحریر دیکھیں ہوئے رائیگاں اپنے اعمال سارے نہ لائی اثر کوئی تدبیر دیکھیں اسی کشمکش میں شب و روز گزرے کوئی خواب دیکھیں کہ تعبیر دیکھیں سنا ہے وہاں امن کے گل کھلے ...

    مزید پڑھیے

    یقیناً رنگ لائے گی دعا آہستہ آہستہ

    یقیناً رنگ لائے گی دعا آہستہ آہستہ کرے گا بے وفا بھی اب وفا آہستہ آہستہ گناہوں کی وبا سے بھی نہیں شرمندہ یہ عالم اتارے گا عذاب اپنے خدا آہستہ آہستہ سبھی زخموں کو اس نے پھر ہمارے کر دیا تازہ چلی ہے آج یوں باد صبا آہستہ آہستہ میں کیسے سکتے میں آخر کھڑا ہوں بیچ رستے میں کوئی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ڈھلتے ہوئے سورج کا منظر ہی نہیں دیکھا

    کبھی ڈھلتے ہوئے سورج کا منظر ہی نہیں دیکھا ترے دل سے پرے میں نے گزر کر ہی نہیں دیکھا بتاؤں کیا گزرتی ہے مرے بچوں کے ذہنوں پر ہوئی مدت تلاش رزق میں گھر ہی نہیں دیکھا میں آئینہ سدا رکھتا ہوں مستقبل کے منظر کا کبھی ماضی کی جانب میں نے مڑ کر ہی نہیں دیکھا نہ ساحل پر نہ کشتی پر کوئی ...

    مزید پڑھیے