یقیناً رنگ لائے گی دعا آہستہ آہستہ

یقیناً رنگ لائے گی دعا آہستہ آہستہ
کرے گا بے وفا بھی اب وفا آہستہ آہستہ


گناہوں کی وبا سے بھی نہیں شرمندہ یہ عالم
اتارے گا عذاب اپنے خدا آہستہ آہستہ


سبھی زخموں کو اس نے پھر ہمارے کر دیا تازہ
چلی ہے آج یوں باد صبا آہستہ آہستہ


میں کیسے سکتے میں آخر کھڑا ہوں بیچ رستے میں
کوئی دیتا ہے پھر مجھ کو صدا آہستہ آہستہ


نہ چھوڑو ہاتھ سے کچھ دن ابھی اور صبر کا دامن
پہنچتی ہے فلک پر بھی دعا آہستہ آہستہ


یہاں میزائلوں کی بارشیں ہونے لگیں سیفیؔ
یہ دنیا ہو ہی جائے گی فنا آہستہ آہستہ