لگا ہے جو دل پر مرے تیر دیکھیں

لگا ہے جو دل پر مرے تیر دیکھیں
ملی کیا محبت میں جاگیر دیکھیں


ہے چہرے پہ میرے ہر اک حرف کندہ
مرے آنسوؤں کی بھی تحریر دیکھیں


ہوئے رائیگاں اپنے اعمال سارے
نہ لائی اثر کوئی تدبیر دیکھیں


اسی کشمکش میں شب و روز گزرے
کوئی خواب دیکھیں کہ تعبیر دیکھیں


سنا ہے وہاں امن کے گل کھلے ہیں
چلو چل کے وادئ کشمیر دیکھیں


مری ماں کا کہنا ہوا سچ اے سیفیؔ
دعاؤں سے بدلی ہے تقدیر دیکھیں