Ghulam Husain Sajid

غلام حسین ساجد

غلام حسین ساجد کی غزل

    شگفت آب سے مٹی کو آئنہ کرتے

    شگفت آب سے مٹی کو آئنہ کرتے چراغ سرد نہ ہوتے تو زمزمہ کرتے بہت سے رنگ بھی رکھتے ہیں طاقت پرواز ہوا میں صرف پرندے نہیں اڑا کرتے اثر نہ لیجئے اس گرم و سرد کا دل پر کہ شور و شر سے پریشاں نہیں ہوا کرتے بندھے ہوئے تھے مرے ہاتھ بھی تمہاری طرح وفا سرشت میں ہوتی تو ہم وفا کرتے زمین ...

    مزید پڑھیے

    چراغ خانۂ دل کو سپرد باد کر دوں

    چراغ خانۂ دل کو سپرد باد کر دوں یہ قیدی بھی کسی کے نام پر آزاد کر دوں بہت ہم سے گریزاں یہ زمین و آسماں ہیں اجازت ہو تو اک دنیا نئی آباد کر دوں جدھر نکلوں سواد ہجر ہی کا سامنا ہے کوئی صورت یہاں بھی وصل کی ایجاد کر دوں مرے مایوس رہنے پر اگر وہ شادماں ہے تو کیوں خود کو میں اس کے ...

    مزید پڑھیے

    کڑی نگاہ رکھے گا وہ سیم تن مجھ پر

    کڑی نگاہ رکھے گا وہ سیم تن مجھ پر کہ مہرباں ہے کسی پھول کا بدن مجھ پر میں ایک کھوئی ہوئی آگ کی تلاش میں تھا شگفت ہونے لگے ہیں مگر چمن مجھ پر پھر ایک بار وہی دھوپ اوڑھ کر نکلوں کرے گا چھاؤں اگر آج بھی گگن مجھ پر فراق و وصل حقیقت میں ایک ہوں کہ نہ ہوں کسی کے عشق میں لازم ہے حسن زن ...

    مزید پڑھیے

    چراغ باقی رہا نہ اب آئنہ رہے گا

    چراغ باقی رہا نہ اب آئنہ رہے گا مگر شگفت جمال کا سلسلہ رہے گا ہزار چوکس رہیں کڑی تیرگی کے داعی مرے تصور میں ایک روزن کھلا رہے گا یقین آیا ہے آج الواح سنگ پڑھ کر کہ اس نگر میں بس ایک نام خدا رہے گا یہی رہے گا اگر مری بے کسی کا عالم دعائیں بچ پائیں گی نہ دست دعا رہے گا سیاہ پڑنے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی مکاں کی طرف ہے کبھی مکیں کی طرف

    کبھی مکاں کی طرف ہے کبھی مکیں کی طرف کسی کا رخ ہے ازل سے مری زمیں کی طرف چراغ لالہ ہے روشن نہ سرخ روئے حنا فضائے صحن گلستاں ہے یاسمیں کی طرف مرے بدن نے بھی اس فیصلے پہ صاد کیا کہ داغ سجدہ رہے گا فقط جبیں کی طرف طیور خواب ہوں آئینے ہوں ستارے ہوں رواں دواں ہیں سبھی عرش نیلمیں کی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے اپنے لہو کی اداسی لیے ساری گلیوں سے بچے پلٹ آئیں گے

    اپنے اپنے لہو کی اداسی لیے ساری گلیوں سے بچے پلٹ آئیں گے دھوپ کی گرم چادر سمٹتے ہی پھر یہ سنہری پرندے پلٹ آئیں گے شام آئی ہے اور ساعتوں کے قدم پانیوں کی روانی میں رکنے لگے کون کہتا ہے ان بادلوں سے پرے آسماں پر ستارے پلٹ آئیں گے یہ دریچے اسی طرح روشن رہیں اور گلابوں کی خوشبو ...

    مزید پڑھیے

    زمیں روشن رہے گی آسماں روشن رہے گا

    زمیں روشن رہے گی آسماں روشن رہے گا مری موجودگی سے یہ مکاں روشن رہے گا میسر آ گئی آسودگی جب اس نگر کو چھتوں پر رنگ صحنوں میں دھواں روشن رہے گا کھلے گی ایک دن سب پر حقیقت آئنے کی طلسم خواب سے سارا جہاں روشن رہے گا اسے محفوظ رکھنے کی نکالوں کوئی صورت کہ میرے بعد یہ منظر کہاں روشن ...

    مزید پڑھیے

    جب طلسم قفل ابجد کھل گیا

    جب طلسم قفل ابجد کھل گیا حاصل گفتار سرمد کھل گیا ٹوٹ کر آئی ہے اس گل پر بہار جسم لو دینے لگا قد کھل گیا صبح لائی ہے رہائی کی نوید آسماں کھلتے ہی گنبد کھل گیا کارزار عشق میں آنے کے بعد رنگ میراث اب و جد کھل گیا خود بخود آیا ہے لب پر اس کا نام روح پر عنوان ارشد کھل گیا ریگ صحرا لے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ساتھ خدا ہو کہ ہم خدا کے ساتھ

    ہمارے ساتھ خدا ہو کہ ہم خدا کے ساتھ مگر رہے یہی وابستگی دعا کے ساتھ کشید کرتے ہوئے راحت وجود و عدم دیے کے ساتھ رہوں گا نہ میں ہوا کے ساتھ نئے گلاب کریں گے مکالمہ کس سے نکل پڑوں گا چمن سے اگر صبا کے ساتھ چھلک نہ جائے کہیں ساغر متاع ہوش رہوں گا آج کسی درد آشنا کے ساتھ فشار ضبط سے ...

    مزید پڑھیے

    آئنے میں عکس کھلتا ہے گل حیرت نہیں

    آئنے میں عکس کھلتا ہے گل حیرت نہیں لوگ سچ کہتے ہیں آنکھوں سی کوئی نعمت نہیں اب بہر صورت سر میداں اترنا ہے مجھے کارزار عشق سے پسپائی کی صورت نہیں اس کے ہونے سے ہوئی ہے اپنے ہونے کی خبر کوئی دشمن سے زیادہ لائق عزت نہیں سیر کرنا چاہتا ہوں میں جہاں آباد کی اور رک کر دیکھ لینے کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5