Ghulam Husain Sajid

غلام حسین ساجد

غلام حسین ساجد کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی

    افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی شکست ہوتے ہیں کیا شہر اپنے اندر بھی یہ آب و تاب اسی مرحلے پہ ختم نہیں کوئی چراغ ہے اس آئنے سے باہر بھی خمیر جس نے اٹھایا ہے خاک سے میرا اسی نے خواب سے کھینچا ہے میرا جوہر بھی میں ڈھونڈ لوں گا کوئی راستہ پلٹنے کا جو بند ہوگا کبھی مجھ پہ آپ کا در ...

    مزید پڑھیے

    بھرے پڑے ہوئے سب باغ و راغ تھے اس دن

    بھرے پڑے ہوئے سب باغ و راغ تھے اس دن گلی میں پھول گھروں میں چراغ تھے اس دن یہ اور بات ترے سامنے نہیں آئے مرے جلو میں کئی بد دماغ تھے اس دن اڑا لیا تھا کسی نے خمار آنکھوں سے تہی صباحت گل سے ایاغ تھے اس دن شکستہ حال پڑا تھا میں اپنے بستر پر کھلے ہوئے سبھی رنگ فراغ تھے اس دن کہیں ...

    مزید پڑھیے

    چراغ کی اوٹ میں ہے محراب پر ستارہ

    چراغ کی اوٹ میں ہے محراب پر ستارہ رکا ہوا ہے ابھی گل خواب پر ستارہ یہ کس روانی میں ڈوبتی جا رہی ہیں آنکھیں چمک رہا ہے یہ کیوں رخ آب پر ستارہ رکی ہوئی ہے زمین پانی کے منطقے پر ٹھہر گیا ہے نگاہ بیتاب پر ستارہ کہیں مری دھوپ کی حکومت ہے آئنے پر جھکا ہوا ہے کہیں زر آب پر ستارہ محیط ...

    مزید پڑھیے

    مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے

    مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے یہ رنگ اک خواب کے لیے ہے یہ آگ اک شہر کے لیے ہے اگر اسی رات کی سیاہی کے ساتھ کھو جائیں گے ستارے تو پھر یہ میرے لہو کا روشن چراغ کس لہر کے لیے ہے طلوع امکان آرزو پر یقین رکھتی ہے ایک دنیا مگر یہ بے کار خواہشوں کی نمود اک زہر کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہرنے کو ہے بستی کے در و دیوار پر پانی

    ٹھہرنے کو ہے بستی کے در و دیوار پر پانی کہ اب پتھر میں ڈھلتی جا رہی ہے موج حیرانی خیال آتا ہے شہر آرزو کو چھوڑ دینے کا بہت دشوار ہو جاتی ہے جب بھی کوئی آسانی یقیں آیا کہ ارزاں ہے متاع لطف دنیا میں نتیجہ ہے عدو کی قدر کرنے کا پشیمانی مسلسل بڑھ رہا ہوں جادۂ اسلام پر اب تک مگر خوش ...

    مزید پڑھیے

تمام