کڑی نگاہ رکھے گا وہ سیم تن مجھ پر

کڑی نگاہ رکھے گا وہ سیم تن مجھ پر
کہ مہرباں ہے کسی پھول کا بدن مجھ پر


میں ایک کھوئی ہوئی آگ کی تلاش میں تھا
شگفت ہونے لگے ہیں مگر چمن مجھ پر


پھر ایک بار وہی دھوپ اوڑھ کر نکلوں
کرے گا چھاؤں اگر آج بھی گگن مجھ پر


فراق و وصل حقیقت میں ایک ہوں کہ نہ ہوں
کسی کے عشق میں لازم ہے حسن زن مجھ پر


الگ الگ ہی رہیں گے دم وصال بھی ہم
میں اپنے من پہ فدا ہوں نہ میرا من مجھ پر


کسی طلسم سے روشن ہے میرا دل ساجدؔ
دیار غیب سے اترے گا کوئی فن مجھ پر