Ghulam Husain Sajid

غلام حسین ساجد

غلام حسین ساجد کی غزل

    نہیں اب روک پائے گی فصیل شہر پانی کو

    نہیں اب روک پائے گی فصیل شہر پانی کو بہائے جا رہی ہے روشنی کی لہر پانی کو مجھے بھی سرخ کرتی ہے یہ مشعل میری آنکھوں کی کہ جیسے سبز کرتا ہے ضیا کا زہر پانی کو کسی بے نام سیارے پہ اب بھی ابر چھایا ہے ترستا ہے کئی دن سے اگرچہ دہر پانی کو بہت اترا رہی ہے موج صحرا اپنے ہونے پر رواں ...

    مزید پڑھیے

    خدائے برتر نے آسماں کو زمین پر مہرباں کیا ہے

    خدائے برتر نے آسماں کو زمین پر مہرباں کیا ہے مگر مرے خواب کے نگر کو چراغ نے خوش گماں کیا ہے سنو کہ میں نے دھری ہے سطح رواں پہ اک ڈولتی عمارت اور ایک شمع طرب کو شہر ملال کا پاسباں کیا ہے مجھے یقیں ہے یہ صبح نو بھی مرے ستارے کا ساتھ دے گی کہ میں نے اک اسم کی مدد سے غبار کو آسماں کیا ...

    مزید پڑھیے

    کس نے دی آواز ''سپر کی اوٹ میں تھا'' (ردیف .. ا)

    کس نے دی آواز ''سپر کی اوٹ میں تھا'' میرا سر تو اس کے سر کی اوٹ میں تھا میں نے سات پرندے اڑتے دیکھے تھے ایک پرندہ اور شجر کی اوٹ میں تھا میدانوں شہروں میں لوگ سلامت ہیں مرنے والا اپنے گھر کی اوٹ میں تھا یوں جاگی ہے آگ سبھی دالانوں میں جیسے کوئی ہاتھ شرر کی اوٹ میں تھا کیوں آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی کھوئی ہوئی یاد کے اشارے پر

    کسی کی کھوئی ہوئی یاد کے اشارے پر میں رنگ ڈھونڈنے نکلا ہوں اس ستارے پر بھلے یہ میرا بدن ریت بن کے اڑ جائے میں اپنے زور میں بہتا رہوں گا دھارے پر وہی دمکتے ہوئے سرخ لب وہی آنکھیں گمان جن کا ہوا تھا مجھے شرارے پر جگہ جگہ سے ہوا کاٹنے لگی ہے بدن بکھر نہ جائیں چھتوں پر کہیں ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    کہیں محبت کے آسماں پر وصال کا چاند ڈھل رہا ہے

    کہیں محبت کے آسماں پر وصال کا چاند ڈھل رہا ہے چراغ کے ساتھ طاقچے میں گلاب کا پھول جل رہا ہے بہت دنوں سے زمین اپنے مدار پر بھی نہیں ہے لیکن ابھی وہی شام چھا رہی ہے ابھی وہی دن نکل رہا ہے مجھے یقیں تھا میں ان ستاروں کے سایے میں عمر بھر چلوں گا بہت ہی آہستگی سے لیکن یہ سارا منظر بدل ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کا رنگ وہی آسماں کا رنگ وہی

    زمیں کا رنگ وہی آسماں کا رنگ وہی وہی صباحت گل ہے بنائے سنگ وہی جو خواب بن نہیں پایا تھا میری آنکھوں کا ٹھہر گیا ہے مرے آئنے پہ زنگ وہی بدن میں آگ لگاتے ہوئے دعا کے ہاتھ لہو میں پھول کھلاتی ہوئی امنگ وہی بدلنے والا ہی خود کو بدل نہیں پایا وہی بہانے ہیں اس کے ہیں عذر لنگ وہی ہزار ...

    مزید پڑھیے

    ردائے راحت کون و مکان اوڑھ کے دیکھ

    ردائے راحت کون و مکان اوڑھ کے دیکھ زمین اوڑھ کے دیکھ آسمان اوڑھ کے دیکھ طلسم ٹوٹ چکا جب چراغ ظلمت کا کبھی صباحت نام و نشان اوڑھ کے دیکھ پڑا رہے گا کہاں تک تو اپنے ترکش میں خدنگ جستہ اگر ہے کمان اوڑھ کے دیکھ قریب آ ہی گیا ہے اگر وہ ابر کرم سفر میں آج یہی سائبان اوڑھ کے ...

    مزید پڑھیے

    مل گئی ہے بادیہ پیمائی سے منزل مری

    مل گئی ہے بادیہ پیمائی سے منزل مری کام آئی ہے بالآخر سعئ لا حاصل مری پاؤں دھرنے کو میسر آ نہیں پاتی زمیں ناؤ رک جاتی ہے آ کر جب لب ساحل مری اک کمی میری تگ و دو میں کہیں موجود ہے ہو نہیں پائی ابھی تک کوئی شے کامل مری مل نہیں پاتی خود اپنے آپ سے فرصت مجھے مجھ سے بھی محروم رہتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    رکا ہوں کس کے وہم میں مرے گمان میں نہیں

    رکا ہوں کس کے وہم میں مرے گمان میں نہیں چراغ جل رہا ہے اور کوئی مکان میں نہیں وہ طائر نگاہ بھی سفر میں ساتھ ہے مرے کہ جس کا ذکر تک ابھی کسی اڑان میں نہیں مری طلب مرے لیے ملال چھوڑ کر گئی جو شے مجھے پسند ہے وہی دکان میں نہیں کوئی عجیب خواب تھا اگر میں یاد کر سکوں کوئی عجیب بات تھی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں ڈالتے رہتے ہیں ماسوا کی طرح

    جہاں میں ڈالتے رہتے ہیں ماسوا کی طرح درخت چل نہیں سکتے مگر ہوا کی طرح بھٹک کر آئی تھی کچھ دیر کو ادھر دنیا لپٹ گئی مرے دل سے کسی بلا کی طرح مرے حصار سے باہر بھی وہ نہیں رہتا مرے قریب بھی آتا نہیں خدا کی طرح بہت سے رنگ اترتے ہیں میری آنکھوں میں کسی کے دھیان میں الجھی ہوئی صدا کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5