افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی
افق سے آگ اتر آئی ہے مرے گھر بھی شکست ہوتے ہیں کیا شہر اپنے اندر بھی یہ آب و تاب اسی مرحلے پہ ختم نہیں کوئی چراغ ہے اس آئنے سے باہر بھی خمیر جس نے اٹھایا ہے خاک سے میرا اسی نے خواب سے کھینچا ہے میرا جوہر بھی میں ڈھونڈ لوں گا کوئی راستہ پلٹنے کا جو بند ہوگا کبھی مجھ پہ آپ کا در ...