تمہیں میری فکر نہیں
جس طرح رات کو ٹوٹے تارے کی نہیں گہرے سمندر کو آنسو کھارے کی نہیں گھمنڈی امارت کو اندروں گارے کی نہیں ہاں جیسے تھوڑے کو باقی سارے کی نہیں جس طرح گئے کو واپس پکارے کی نہیں حاکم شاہی کو کل کے مارے کی نہیں گزرے وقت کو پل گزارے کی نہیں ہاں جیسے عشق کو اس میں ہارے کی نہیں یعنی اس ...