کوئی بات نہیں

درد لکھا ہے اچھا لکھا ہے
دل پر جو بیتی وہ کوئی بات نہیں
ٹوٹ کر لکھنے لگی اچھا لکھنے لگی
محبت ہے مجھ سے وہ کوئی بات نہیں


خوش ہوں میں یہ کیا لکھا ہے
لکھا ہے رو کر وہ کوئی بات نہیں
آباد ہوں میں یہ کیا لکھا ہے
ہاں لکھا برباد ہو کر وہ کوئی بات نہیں


چلتے چلتے تھک گئی اچھا لکھا ہے
پیہم مجھے پکارتی رہی وہ کوئی بات نہیں
حسرتیں مرتی چلی گئیں اچھا لکھا ہے
قاتل میں ہوں خیر وہ کوئی بات نہیں


خاموش سی ہو گئی ہوں یہ کیا لکھا ہے
قضا کی علامت ہے وہ کوئی بات نہیں
جا رہی ہوں یہ کیا لکھا ہے
اچھا تو چلی گئی وہ کوئی بات نہیں